Maktaba Wahhabi

340 - 702
کے مطابق ہے۔ پس جس نے حیوانِ ناطق کا تصور کیا اور اسے انسان کہا تو اس کی مجموع پر دلالت دلالتِ مطابقی ہو گی اور کسی ایک پر دلالت تضمنی ہو گی اور لازم پر دلالت التزامی ہو گی؛ جیسے اس کا ضاحک [ہنستا ہوا]ہونا۔ اور جب اس نے ہنستے ہوئے انسان کا تصور کیا تو مجموع پر دلالت تو مطابقی ہو گی؛ اور کسی ایک پر دلالت تضمنی ہو گی اور لازم پر دلالت جیسے اس کا ناطق ہونا التزامی دلالت ہو گی۔ رہی خارج میں موصوف کو لازم صفات، تو بعض اس کی حقیقت و ماہیت میں داخل ہوں گی اور بعض اس کی حقیقت و ماہیت سے خارج ہوں گی۔ اب ’’داخل‘‘ ذاتی صفات کہلائیں گی۔ جبکہ خارج کی دو قسمیں ہوں گی: (۱) ایک وہ جو ماہیت اور وجود دونوں کو لازم ہوں ۔ (۲) دوسری وہ جو وجود کو تو لازم ہوں مگر ماہیت کو لازم نہ ہوں ۔ ہم نے متعدد مواقع پر ان سب پر تفصیلی کلام کر دیا ہے۔ اور یونانی منطق جن غلطیوں کا مجموعہ ہے ان کو بھی آشکارکر دیا ہے کہ کون سی غلطی اس فن کے معلم اول سے اور کون سے غلطی متاخرین سے سرزد ہوئی ہیں اور اس فن کے ائمہ میں سے ایک ایک کانام لیکر جیسے ابن سینا اور ابو البرکات وغیرہ؛ ان کی غلطیوں کی نشان دہی کی ہے۔ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایک تو ان میں سے ہر ایک کے کلام میں بذاتِ خود غلطیاں ہیں ؛اوریہ بھی بتلایا ہے کہ پھر ان سب نے ایک دوسرے کا ردّ کیونکر کیاہے؟اس سے عیاں ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی یہ تقسیم سراسر باطل ہے کہ موصوف کی لازم صفات تین قسموں میں تقسیم ہوتی ہیں ۔ سوائے ایک صورت کے کہ جب ذہن میں موجود ماہیت کا اعتبار کیا جائے نہ کہ خارج میں موجود ماہیت کا اعتبار کیا جائے۔ اسی طرح ان کی اس تقسیم پر یہ تفریع بھی باطل ہے کہ انسان جنس اور فصل سے مرکب ہے؛ یہ ذہنی ترکیب ہے جس کا خارج میں کوئی وجود اور حقیقت نہیں ۔ اور انسان کا حیوان اور ناطق سے مرکب ہونا، یہ اس کے حیوان اور ضاحک سے مرکب ہونے کی طرح ہے۔ جبکہ دونوں صفات کو لازم اور ملزوم ٹھہرایا جائے اور ضاحک بالقوۃ اور ناطق بالقوۃ مراد لیا جائے۔ اگر یہ کہا جائے کہ انسان خارج میں ان اشیاء سے مرکب ہے اور مراد یہ ہو کہ انسان ان دونوں باتوں سے موصوف ہے تو یہ صحیح ہے۔اسی طرح جب انسان کو لازم صفات کے درمیان کہ جن کے بغیر انسان ہوتا ہی نہیں جیسے حیوانیت اور ناطقیت اور ضاحکیت وغیرہ، کہ ان کے درمیان اور بعض انسان کی عارضی صفات میں فرق کیا جائے جیسے کالا یا سفید یا عربی یا عجمی ہونا وغیرہ۔ تو یہ تفریق بھی صحیح ہے۔ [مرکب اور اس کی صفات لازمہ :] البتہ جب یہ کہا جائے کہ انسان اپنی صفاتِ لازمہ کے ساتھ مرکب ہے جو اس کے اجزاء ہیں ۔ اور وہ صفات اس سے تقدمِ ذاتی کے ساتھ متقدم ہیں ۔ بیشک کل سے جزء پہلے ہوتا ہے اور مفرد مرکب سے پہلے ہوتا ہے۔ اور اس سے خارج میں ترکیب مراد لی جائے؛ تو یہ سب تخلیط (یعنی خلط ملط کر دینا) ہے۔ کیونکہ صفت موصوف کے تابع ہوتی ہے۔تو
Flag Counter