Maktaba Wahhabi

343 - 702
ممکن ہے اور یا نہ واجب ہے اور نہ ممکن ؛ یہ غلط ہے۔ یہی حکم اس جیسے دیگر تمام اقوال کا ہے۔ یہ لوگ غلطی کا شکار یہاں سے ہوئے ہیں کہ انھوں نے یہ گمان کر لیا کہ محض ذہن میں کسی چیز کو مقدر اور فرض کر لینا اس کے خارجی وجود کو مقتضی ہے۔ حالانکہ بات یہ نہیں ۔ بلکہ ذہن تو متعدد ایسے ممتنع امور کو بھی فرض کر لیتا ہے جن کا خارج میں وجود جائز اور ممکن نہیں ہوتا؛ اور یہ تقدیرات صرف ذہن میں ہوتی ہیں نہ کہ خارج میں ۔ [اجتہادی مسائل میں غلطی :] دوسرے مقام پر مفصل مذکور ہیں ۔یہاں ہمارا مقصود یہ بتلانا ہے کہ لوگوں نے ذم اور عقاب کی جہت سے اختلاف کیا ہے اور ہم نے بتلا دیا کہ حال دو اصلوں کی طرف لوٹتا ہے: ۱۔ آیا لوگ جن باتوں میں بھی اختلاف کرتے ہیں کیا ان میں سے ہر ایک کے لیے یہ ممکن ہے وہ ایسا اجتہاد بھی کر سکے جس سے اسے حق کی معرفت حاصل ہو جائے۔ ۲۔ یا یہ کہ لوگ اس باب میں دو قسم پر ہیں : (۱) ایک وہ جو معرفت حق پر قادر ہیں (۲) اور دوسرے وہ جو معرفت حق پر قادر نہیں ہیں ۔ دوسري اصل: وہ مجتہد جو حق کی معرفت سے عاجز آگیا ہو‘کیااسے اللہ تعالیٰ سزا دے گا ؛ یا اگر وہ اپنی استطاعت بھر کوششیں بروئے کار لائے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے ؛ او رپھر بھی کسی قدر معرفت حق سے عاجز آ جائے تواللہ تعالیٰ اسے سزا نہیں دیں گے؟ ٭ جب ان دونوں اصلوں کی معرفت حاصل ہوجائے ؛ توپھر پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کی جانے والی اکثر طعنہ زنی کی روایات جھوٹ پر مبنی ہیں ۔اور جو سچی روایات ہیں ان کی زیادہ سے زیادہ حد یہ ہوسکتی ہے کہ وہ گناہ اور غلطی ہوں ‘ یا خطاء ہوں ؛ توان کی خطائیں مغفور لہم(بخشی ہوئی) ہیں ۔گناہ کی مغفرت کے کئی ایک اسباب ہوتے ہیں ۔ کسی انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ قطعی طور پر ان میں سے کسی ایک کے بارے میں کہے : اس نے گناہ کا ایسا کام کیا جولازمی طور پر جہنم میں جانے کا موجب تھا ۔ خصوصی طور پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک پر طعن کیا جاتا ہے تو وہ چیز ان کے محاسن اور فضل میں سے ہوتی ہے ۔یہ ہماری طرف سے مجمل جواب ہے ۔ پھر اب ہم رافضی کے ذکر کردہ مطاعن کا تفصیلی جواب دیں گے ؛ جیسا کہ اپنے زمانے کے بڑے رافضی نے اپنی اس کتاب [منہاج الکرامہ ] میں ذکر کیا ہے ۔ کیونکہ اس نے لکھا ہے کہ کلبی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عیوب اور برائیوں پر ’’مثالب صحابہ ‘‘ نام کی ایک کتاب تحریر کی ہے۔
Flag Counter