Maktaba Wahhabi

355 - 702
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی جو تقریر ہوئی اس سے اللہ تعالیٰ نے بہت نفع پہنچایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کرنے سے ڈرایا۔ ان میں جونفاق تھا اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وجہ سے دور کیا۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ہدایت دکھائی۔ اور جو حق ان پر تھا وہ ان کو بتلایا ۔‘‘ [صحیح بخاری:ح۸۸۴] صحیح بخاری میں زہری حضرت انس بن مالک رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دوسرا خطبہ سنا جب کہ وہ منبر پر بیٹھے؛ اوریہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا دوسرا دن تھا۔ انہوں نے خطبہ پڑھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش بیٹھے ہوئے تھے، کچھ نہیں بول رہے تھے، انہوں نے کہا کہ: ’’ میں امید کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ رہیں گے، یہاں تک کہ ہمارے بعد انتقال فرمائیں گے۔ پھر اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے تو اللہ نے تمہارے سامنے نور پیدا کر دیا ہے کہ جس کے ذریعے تم ہدایت پاتے ہو۔ جس سے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کی۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جو غار میں آپ کے ساتھی تھے؛ مسلمانوں میں سے تمہارے امور کے مالک ہونے کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اس لیے اٹھو اور ان کی بیعت کرو۔‘‘ ان میں سے ایک جماعت اس سے پہلے سقیقہ بنی ساعدہ ہی میں بیعت کر چکی تھی اور عام بیعت منبر پر ہوئی۔ زہری نے حضرت انس بن مالک رحمہ اللہ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ: ’’ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہتے ہوئے سناکہ منبر پر چڑھیے اور برابر کہتے رہے، یہاں تک کہ وہ منبر پر چڑھے اور لوگوں نے عام بیعت کی۔‘‘[ البخاری:ح۲۰۹۸] اس خطبہ میں ایک دوسری سند کیساتھ یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جو کچھ تمہارے پاس ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے اس کو اختیار کر لیا ہے جوکچھ اس کے پاس ہے ۔ یہ اللہ کی کتاب تمہارے پاس موجود ہے ؛ جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ہدایت عطا فرمائی۔ اس کو مضبوطی سے پکڑ لو؛ تو تم اسی راستے کی طرف ہدایت پالوگے جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ہدایت دی تھی ۔‘‘ فصل:....حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کی تمنا [اعتراض]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی موت کے وقت کہا:’’ اے کاش ! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ہوتا کہ کیا انصار کا بھی خلافت میں کوئی حصہ ہے؟ اس میں دلیل ہے کہ آپ کو اپنی خلافت کے بارے میں شک تھا؛ لہٰذا آپ کی امامت درست ثابت نہیں ہوتی۔‘‘[انتہی کلام الرافضی]
Flag Counter