Maktaba Wahhabi

356 - 702
[جواب ]: ہم کہتے ہیں : یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر صریح کذب و جھوٹ ہے۔آپ نے ایسی کوئی بھی بات ارشاد نہیں فرمائی۔اور یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں جو انسان کسی بھی مسئلہ میں کسی منقول روایت سے استدلال کرتا اور حجت پیش کرتا ہے ‘ تو اس کے لیے لازم ہوتا ہے کہ وہ روایت کی سند بھی ذکر کرے تاکہ اس کی حجت پوری ہوسکے ۔تو پھر یہ کیسے مناسب ہے کہ سابقین اولین پر ایک ایسی روایت کی وجہ سے طعن کریں جس کی کوئی سند ہی نہیں ہے؟ مزید برآں یہ شیعہ کے اس دعوی کے خلاف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ نص صریح حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔ اس لیے کہ جب نص نصریح کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہو چکے تھے تو پھر انصار کا کیا حق باقی رہا؟اور نہ ہی اس معاملہ میں کوئی شک والی بات باقی رہتی ہے۔ فصل:....حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور موت کے وقت تمنا کا الزام [اعتراض]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عند الموت کہا:’’ اے کاش میری ماں مجھے نہ جنتی اور میں اینٹ میں ایک تنکا ہوتا۔‘‘جبکہ اہل سنت یہ روایت بیان کرتے ہیں : قریب الموت شخص اپنی آخری آرام گاہ جنت یا جہنم کو دیکھ لیتا ہے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی ] [جواب]: ہم کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہر گز یہ منقول نہیں ۔ روایت یقیناً جھوٹ پر مبنی ہے۔بلکہ آپ سے ثابت ہے کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کسی شاعر کا یہ شعر پڑھا تھا: لَعَمْرُکَ ماَ یُغْنِیْ الثَّرْائُ عَنِ الْفَتٰی اِذَا حَشْرَجَتْ یَوْمًا وَ ضَاقَ بِہَا الصَّدْرُ ’’تمہاری زندگی کی قسم! دولت اس وقت کسی کام نہیں جب آدمی آخری وقت میں غرغرانے لگے اور سانس سینے میں تنگ ہو جائے۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر اپنے چہرے سے کپڑا اٹھایا اور فرمایا۔ اس طرح نہیں بلکہ یوں کہو: ﴿وَ جَآئَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَالِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیْدُ﴾( قٓ) [1] ’’ اور سکرات موت سچ مچ طاری ہو گئی، یہ وہی ہیں جس سے تو منہ موڑا کرتا تھا۔‘‘ باقی رہا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ ’’ اے کاش میری ماں مجھے نہ جنتی ۔‘‘تو آپ نے یہ حالت ِ صحت میں فرمایا تھا نہ کہ مرض الموت میں ۔ یہ قول ائمہ سلف کی ایک جماعت سے منقول ہے انھوں نے خوف الٰہی اور خوف قیامت کے باعث یہ کلمات ارشاد فرمائے تھے۔حتی کہ بعض علماء کرام رحمہم اللہ نے یہاں تک کہا ہے : ’’ اگر انہیں حساب و کتاب کے بعد جنت میں داخل ہونے یا پھر مٹی ہوجانے کا اختیار دیا جائے۔ تو میں مٹی ہوجانے کواختیار کرتا ۔‘‘
Flag Counter