Maktaba Wahhabi

490 - 702
نے خلافت کا اختیار دیا تھا جمع ہوئے اور مشورہ کیا کہ ان لوگوں سے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ:’’ میں تم سے اس معاملہ میں جھگڑنے والا نہیں ہوں لیکن اگر تم چاہو تو تم ہی میں سے کسی کو تمہارے لیے منتخب کر دوں ۔ چنانچہ ان لوگوں نے یہ معاملہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ پر چھوڑ دیا ۔ ’’لوگ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے پیچھے ہوئے یہاں تک کہ ان بقیہ لوگوں میں سے کسی کے پاس ایک آدمی بھی نظر نہیں آتا تھا۔ لوگ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے ان راتوں میں مشورہ کرتے رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ رات آئی جس کی صبح میں ہم لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ مسور کا بیان ہے کہ:’’ تھوڑی رات گزر جانے کے بعد عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے میرا دروازہ اس زور سے کھٹکھٹایا ۔ میری آنکھ کھل گئی۔ انہوں نے کہا کہ :میں تمہیں سوتا ہوا دیکھتا ہوں حالانکہ اللہ کی قسم! ان راتوں میں میری آنکھ بھی نہیں لگی۔ تم چلو اور زبیر رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ کو میرے پاس بلاؤ۔ میں ان دونوں کو بلا لایا۔ان سے آپ نے مشورہ کیا۔ پھر مجھے بھی بلا لیا۔ پھرمجھ سے کہا: جاؤ اورعلی رضی اللہ عنہ کو بلا لاؤ۔میں ان کو بلا لایا۔ ان سے بہت رات گئے تک سرگوشی کرتے رہے، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس سے اٹھے تو ان کے دل میں خلافت کی خواہش تھی۔ اور عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو ان کی خلافت سے اختلاف امت کا اندیشہ تھا۔ پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بلا لاؤ۔میں ان کو بھی بلا لایا۔ تو ان سے سرگوشی کرتے رہے، یہاں تک کہ صبح کی اذان نے ان کو جدا کیا۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھی؛ اور یہ لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ موجود تھے ان کو بلا بھیجا۔ اور سرداران لشکر کو بلا بھیجا۔ یہ سب لوگ اس سال حج میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کیساتھ شریک ہوئے تھے۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا پھر کہا کہ: اما بعد! اے علی رضی اللہ عنہ !میں نے لوگوں کی حالت پر نظر کی ہے تو دیکھا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے ہیں ۔ اس لیے تم اپنے دل میں میری طرف سے کچھ خیال نہ کرنا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے(حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا):’’ میں اللہ اور اس کے رسول اور آپ دونوں خلیفہ کی سنت پر تمہارے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں ۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے بھی بیعت کی اور تمام لوگوں نے مہاجرین و انصار، سرداران لشکر اور مسلمانوں نے بیعت کی۔‘‘ [صحیح بخاری:2086] [حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر محبت ِعثمان رضی اللہ عنہ کا غلط الزام]: [اعتراض]: رافضی مصنف کہتا ہے:’’ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’اگر امیر المؤمنین اورعثمان رضی اللہ عنہماایک رائے پر جمع ہو جائے تو وہی بات مانی جائے گی جو یہ دونوں حضرات کہہ رہے ہوں ۔ اور اگر تین ہوجائیں تو پھر ان کی بات معتبر ہوگی جن میں عبد الرحمن رضی اللہ عنہ موجود ہوں ۔اس لیے کہ آپ جانتے تھے کہ علی اور عثمان رضی اللہ عنہماکبھی بھی ایک بات پر اکھٹے نہیں ہوسکتے۔
Flag Counter