Maktaba Wahhabi

50 - 702
اپنے بچوں کی طرف پلٹتی ہے۔وہ لوگ یا لبیک یا لبیک کہتے ہوئے آئے اور انہوں نے کافروں سے جنگ شروع کر دی۔اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : ((أنا نبی لا کذب أنا ابن عبد المطلب۔)) [1] ’’ میں اللہ کا سچا نبی ہوں ‘ اس میں کوئی جھوٹ نہیں ۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خچر سے اتر کر چند کنکریاں اٹھائیں اور انہیں کافروں کے چہروں کی طرف پھینکا پھر فرمایا:’’ محمد کے رب کی قسم یہ شکست کھا گئے ۔‘‘حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ میں دیکھ رہا تھا کہ جنگ بڑی تیزی کے ساتھ جاری تھی کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکیں ۔ اللہ کی قسم میں نے دیکھا کہ ان کا زور ٹوٹ گیا اور وہ پشت پھیر کر بھاگنے لگے؛ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست دے دی۔‘‘ صحیحین کی روایت میں ہے ؛ اوریہ الفاظ بخاری شریف کے ہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’حنین کے موقع پر میں اور ابو سفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چپکے رہے ‘ آپ سے علیحدہ نہیں ہوئے ۔‘‘ [2] جب کہ آپ کو غسل دینے اور قبرشریف میں اتارنے میں اہل بیت نے شرکت کی تھی ۔ جیسا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد۔ آپ کے غلام شقران اور بعض انصار نے بھی شرکت کی تھی۔ مگر غسل خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دیا۔ اس موقع پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی عزت و احترام کی وجہ سے آپ کی اولاد اور حضرت علی رضی اللہ عنہ براہ راست یہ خدمات انجام دے رہے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے زیادہ مستحق تھے ۔ ایسے ہی رافضی کا دعوی کہ : آپ عرب و عجم میں پہلے انسان ہیں جنہوں نے نماز پڑھی۔ یہ روایت حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے مروی معروف حدیث کے متناقض ہے۔ فصل:....واقعہ معراج کی من گھڑت حکایت [اشکال]: معراج سے متعلق شیعہ کی ذکر کردہ روایت میں مذکور ہے کہ ملائکہ مقربین نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب سنے ؛ اور یہ حدیث سنی: ’’ اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ‘‘ توملائکہ نے اشتیاق ملاقات کا اظہار کیا۔ اور اﷲتعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہم شکل فرشتہ پیدا کردیا۔ [جواب] : یہ ایسے جہال اور کذابین کا کلام ہے جو اچھی طرح جھوٹ بولنا بھی نہیں جانتے ۔بیشک معراج کا واقعہ مکہ مکرمہ میں پیش آیا ؛ اس پر تمام لوگوں کا اجماع ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَکْنَا
Flag Counter