Maktaba Wahhabi

502 - 702
پیداکرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کردو؛ خواہ وہ کوئی بھی ہو ۔‘‘ [مسلم ۳؍۱۴۷۹؛ وابو داؤد ۴؍۳۳۴]۔ پھر اس سے مراد یہی ہوسکتی ہے کہ جو انسان بیعت اورمشورہ کے بغیر مسلمانوں سے علیحدہ ہوکر بیٹھ جائے ؛ اس حدیث کی روشنی میں اس کے قتل کا حکم دیا ہوگا۔جب کہ کسی انسان کے بیعت سے پیچھے رہنے کی وجہ سے جب فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ایسے انسان کو قتل کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوئی ایسا حکم دیاہے۔ ایسے ہی رافضی مصنف نے جو کہا ہے کہ: آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا اشارہ دیا تھا؛ اور حضرت علی کوولایت سے پیچھے رکھنے کا اشارہ دیا ۔یہ تمام باتیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر جھوٹا الزام ہیں ۔ ایسے ہی رافضی کا قول :’’ [آ پ کو پتہ تھا کہ ] آپ کو خلیفہ نہیں بنایا جائے گا۔‘‘ اس میں مستقبل کے متعلق ایک خبر ہے جو کچھ ہونے والا ہے۔ اس میں کہیں بھی آپ کوولایت سے روکنے کی بات نہیں ہے۔ دوسری بات یہ بھی ہے کہ یہ الفاظ اس سیاق کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت بھی نہیں ہے۔بلکہ یہ آپ پر جھوٹا الزام ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔ فصل:....حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر الزامات [1] [اعتراضات]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ جہاں تک عثمان رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے اس نے نا اہل لوگوں کو بڑے بڑے منصب عطا کیے تھے۔ ان میں سے بعض خائن و فاسق بھی تھے۔ اپنے اقارب کو ولایات عطا کیں ۔ اورکئی بار کے عتاب کے باوجود اس سے باز نہ رہے۔ ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر کیا ؛وہ ایک شراب نوش نکلا اور اس نے نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی۔سعید بن عاص رضی اللہ عنہ [2] کو کوفہ کا والی مقرر کیا اس نے وہاں ایسے کام کیے جن کی بنا پر اسے کوفہ سے نکال دیا
Flag Counter