Maktaba Wahhabi

559 - 702
کریں تو اس توبہ سے حد ساقط نہیں ہوتی۔بلکہ انہیں اپنے جرم کی سزا ملے گی۔ اور توبہ کی وجہ سے وہ جنت کے مستحق ٹھہریں گے۔ اور حد کا لگنا بھی ان امور میں سے ہے جس پر انہیں اجر و ثواب ملے گا ۔ اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے وہ گناہ معاف کردے گا جنہیں ابھی تک معاف کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مثال کے طور پر اگر ایک آدمی کسی ایسے آدمی کو قتل کردے جوقتل کرنے کی وجہ سے قصاص کا مستحق ہو؛ یااس کا مال یہ سمجھ کر لے لے کہ حقیقت میں وہ اسی کا مال ہے ۔پھر مقتول کے وارث یا مال والے حاکم کے پاس اپنے حق کا دعوی دائر کردیں اور حاکم ان لوگوں کے حق میں فیصلہ دے دے ۔اور جو انسان ان کا حق انہیں تسلیم کرنے سے انکار کرے تو حاکم اسے سزا دیگا ؛ بھلے وہ آدمی کسی تاویل کی وجہ سے ہی ایسا کررہا ہو۔ بلکہ وہ باطن میں اس سے بری ہی کیوں نہ ہو۔ نبیذ جو کہ متنازع فیہ ہے ؛ اکثر فقہاء نبیذ پینے پر بھی حد لگانے کافتوی دیتے ہیں ۔اگرچہ یہ انسان متأول ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے ہی متأول باغی کو بھی اس کی بغاوت سے نجات حاصل کرنے کے لیے قتل کرنے کا فتوی دیتے ہیں ۔مگر اس کی تاویل کی وجہ سے اس پر فاسق ہونے کا فتوی نہیں لگاتے ۔ صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمار اور حسن رضی اللہ عنہماکو کوفہ بھیجا تاکہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے خلاف کمک جمع کرسکیں ؛ تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں اور آخرت میں بھی۔ اس کے باوجود فرمایا کرتے : ’’ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ اﷲتعالیٰ نے تمہیں آزمایا ہے کہ آیا تم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اطاعت کرتے ہو یا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی۔[1] حضرت عمار رضی اللہ عنہ لوگوں کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے خلاف جنگ آزما ہونے پر ابھارتے بھی تھے تاکہ آپ کے خلاف قتال کے ذریعہ یا دیگر کسی بھی طرح سے ہر ممکن دفاع کیا جاسکے ۔ تاہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جنتی اور آخرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی قرار دیتے تھے۔ جب حضرت عمار رضی اللہ عنہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بر سر ِ پیکار ہونے کے باوجود ان کے جنتی ہونے کی گواہی دے سکتے ہیں توپھر کون سی چیز مانع ہوسکتی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپ کے جنتی ہونے کی گواہی نہ دیں ؟ اس میں زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان لوگوں سے جو کچھ بھی ہوا وہ گناہ کاکام تھا۔ اس سے پہلے ہم قاعدہ کلیہ بیان کرچکے ہیں کہ یہ لوگ یعنی صحابہ کرام جنتی ہیں ؛ اس کی گواہی صادق المصدوق نے دی ہے؛ اگرچہ ان کے گناہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ [حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور رافضی کی پیش کردہ حدیث] [اعتراض]:احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عمار میرا نور نظر ہے، اسے ایسی باغی جماعت قتل
Flag Counter