Maktaba Wahhabi

589 - 702
فصل:....مسلمانوں کے مابین اختلافات [اشکال]:رافضی کہتا ہے: ’’علامہ شہرستانی جو کہ امامیہ کے خلاف انتہائی سخت متعصبین میں سے ہے ‘ اس نے ذکر کیا ہے کہ : ابلیسی شبہ کے بعد فساد کی سب سے پہلی کڑی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں واقع ہونے والااختلاف ہے ۔پہلا اختلاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ہی پیدا ہوا ۔ جسے امام بخاری نے اپنی سند سے نقل کیا ہے۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے فرمایا:’’ قلم دوات لاؤ کہ میں تمھیں کچھ لکھ دوں ، جس کی موجودگی میں تم میرے بعد گمراہ نہ ہوگے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا :’’آپ کے حواس بجا نہیں ہمارے لیے اﷲکی کتاب کافی ہے۔‘‘ جب شوروغل بپا ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے یہاں سے چلے جاؤ نبی کے پاس شوروغل زیب نہیں دیتا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: جو کچھ علامہ شہرستانی یا ان جیسے دوسرے مصنفین نے ’’الملل و النحل ‘‘میں نقل کیا ہے۔ اس میں عام طور پر یہ لوگ ایک دوسرے سے ہی نقل کرتے ہیں ۔اور بہت سارے اقوال اس میں نقل نہیں بھی کیے گئے۔ اور ایسے ہی عام طور پر نقل کیے جانے والے اقوال کی سند نہیں ذکر کی گئی۔ بلکہ انہوں نے عقائد اور فرق کے بارے میں پہلے سے تحریر شدہ کتابوں سے نقل کی ہے۔مثلاً : ابو عیسیٰ الوراق؛ یہ رافضی مصنف تھا؛ اس پر بھی بہت زیادہ نقل کی تہمت ہے ۔اور ایسے ہی ابو یحییٰ اور ان کے علاوہ دوسرے شیعہ مصنفین۔ اور ایسے ہی انہوں نے زیدیہ اور معتزلہ کی کتابوں سے بھی نقل کی ہے حالانکہ یہ دونوں فرقے بہت سارے صحابہ کرام پر طعنہ زنی کے مرتکب ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ : امام اشعری رحمہ اللہ نے جو کچھ نقل کیا ہے ‘ وہ ان کی نقل سے بہت زیادہ صحیح ہے۔ اس لیے کہ آپ فرقوں اور عقائد کے ماہر تھے۔ اور اس بارے میں جھوٹوں کے جھوٹ سے بہت زیاد ہ بچ کر رہنے والے تھے۔ مگر اس کے باوجود آپ کی منقولات میں اور عام طور پر ان مصنفین کی منقولات میں جو کہ سند اور صاحب قول کے الفاظ کا لحاظ کئے بغیر کلام نقل کردیتے ہیں ‘ ایسی غلطیاں پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے ان لوگوں کے عقیدہ اور ان سے نقل کئے گئے الفاظ میں فرق صاف ظاہر نظر آتا ہے۔ یہاں تک کہ فقہاء کرام جب ایک دوسرے کا مذہب نقل کرتے ہیں تو اس میں بھی بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں ۔ اگرچہ نقل کرنے والے کا مقصد کذب بیانی نہیں ہوتا۔اورایسے لوگوں کے بارے میں غلط بیانی ہوجاتی ہے جن کے بارے میں جھوٹ بولنے میں کوئی مقصد یا غرض نہیں ہوتی؛ بلکہ وہ انسان اس دوسرے کی تعظیم بجالانے والا اور اس کے پیروکاروں میں سے ایک ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ‘ آپ سے دوستی و موالات اور آپ کی اتباع کے واجب ہونے پر تمام مسلمانوں کا اتفاق
Flag Counter