Maktaba Wahhabi

624 - 702
اسلام میں سب سے پہلا قید خانہ مکہ مکرمہ میں بنایا گیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صفوان بن امیہ سے اس کا گھرخرید کر اسے قید خانہ بنایا تھا۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنایاتھا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ افراد ان کے اہل خانہ کو واپس کردیئے تھے۔ اگر ایسا ہوا بھی ہو تو پھر بھی یہ اس چیز کی دلیل نہیں ہے کہ ان حضرات کے مابین کوئی اختلاف تھا۔ یہ بہت ہی ممکن ہے کہ جب انہیں قیدی بنایا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی اس نظریہ کے موافق ہوں ؛ مگر بعد آپ نے یہ قیدی واپس کردیئے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا کہ بنی ہوازن کے قیدی انہیں واپس کردیئے تھے۔ حالانکہ یہ قیدی مسلمانوں کے مابین تقسیم کردیئے گئے تھے۔ جن لوگوں نے اپنی خوشی سے قیدی واپس کردے تو یہ بہت اچھاہوا؛ ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ان کامعاوضہ دیکر قیدی واپس دلوائے۔ اس لیے کہ ان کے اہل خانہ مسلمان ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے؛ اور اپنے قیدی واپس کرنے کے لیے عرض گزاری کی تھی۔ حضرت ابوبکر و عمر اور دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اتفاق ہوگیا تھا کہ مرتدین کو نہ ہی گھوڑے سوار ہونے دیا جائے اورنہ ہی اسلحہ اٹھاکر چلنے کی اجازت ہو۔ بلکہ انہیں ایسے چھوڑ دیا جائے کہ مال مویشی کے پیچھے لگے رہیں ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ خلیفہ رسول اور اہل ایمان کو دکھا دے کہ یہ لوگ اچھے مسلمان ہوگئے ہیں ۔ جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے ان لوگوں کا اچھا مسلمان ہونا ظاہر ہوگیا تو آپ نے ان کے قیدی واپس کر دیئے؛ اور ایسا کرنا جائز تھا۔ [حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا تعین بطور خلیفہ]: [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:ساتواں اختلاف :حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بطور خلیفہ متعین کرنا ہے ۔ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرتے تھے کہ تو نے ایک سنگ دل اور ترش رو آدمی کو ہمارا حاکم بنادیا۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا] [جواب]:ایسی بات کو کس نے اختلاف کہہ دیا ؟ایسی باتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بھی ہوا کرتی تھیں ۔ ایسی باتوں کو اختلاف پر محمول کرنا متکلم کے جاہل اور بدعتی ہونے کی دلیل ہے۔ صرف طعن کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ بعض صحابہ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو امیر بنانے پر معترض ہوئے تھے، مگر اس کا نتیجہ کچھ بھی نہ نکلا ۔اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کے بیٹے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہماکو امیر بنانے پر اعتراض کیا تھا۔ایسے بہت سارے صحابہ ان امراء پر اعتراض کیا کرتے تھے جنہیں حضرت ابوبکریا حضرت عمر رضی اللہ عنہما تعینات کیا کرتے تھے۔یہ بھی معلوم ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی امارت پر اعتراض حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے اپنے اس مؤقف سے رجوع کرلیا تھا؛ اور وہ سب لوگوں سے زیادہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تعظیم بجا لایا کرتے تھے۔جیسے حضرت زید اور حضرت اسامہ رضی اللہ عنہماکی امارت پر اعتراض کرنے والوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں اپنے مؤقف سے رجوع کرلیا تھا ۔
Flag Counter