Maktaba Wahhabi

631 - 702
مجھے اشارہ کردیا ہوتا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نبی کے لیے موزوں نہیں کہ اس کی آنکھ خیانت کار ہو۔‘‘ [1] اس کے بعد عبد اﷲ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ خلوص دل سے اسلام لایااوربہت اچھا مسلمان ثابت ہوا۔ اور اس سے کوئی برا کام منقول نہیں ۔یہ اپنی رعیت میں بھی قابل تعریف انسان تھا۔غزوات میں بڑا مجاہد اور جانباز سپاہی تھا۔جب کہ مکہ کے بعض دوسرے طلقاء اس سے بھی بڑے دشمن تھے۔ مثلاً صفوان بن امیہ؛عکرمہ بن ابی جہل؛ سہیل بن عمرو؛ اور ابوسفیان بن حرب وغیرہ اور دوسرے لوگ۔مگر یہ سب لوگ مسلمان ہوگئے تھے۔ جیساکہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْہُمْ مَّوَدَّۃً وَاللّٰہُ قَدِیْرٌ﴾ (الممتحنۃ:۷) ’’عین ممکن ہے کہ جن کے ساتھ تمہاری عداوت ہے، اﷲتعالیٰ ان کے اور تمہارے درمیان دوستی پیدا کردے وہ اس بات پر بخوبی قدرت رکھتا ہے۔‘‘ ٭ پس اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین وہ محبت پیدا کردی جس نے اس دشمنی کو ختم کردیا۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے احوال بدلنے پر قادر ہے۔ اوروہ بہت ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔اللہ نے ان لوگوں کی سابقہ برائیوں کو ان کی نئی نیکیوں کی وجہ سے معاف کردیا۔اللہ تعالیٰ ہی بندوں کی توبہ قبول کرنے والا ‘ اور ان کے گناہ معاف کرنے والا ہے ۔وہ تمہارے ہر کام کو جانتا ہے ۔ [حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عمال پر اعتراض]: ٭ شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’آپ کے لشکر میں معاویہ بن ابو سفیان بلاد شام کا گورنر تھا۔ کوفہ کا گورنر سعید بن العاص تھا۔اس کے بعد عبداللہ بن عامر کو متعین کیا گیا ۔ اور ولیدبن عقبہ بصرہ کا گورنر تھا۔‘‘[آہ رافضی] ٭ جواب : جب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بھائی یزید بن ابی سفیان کاانتقال شام میں ہوگیا تو اس کی جگہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو شام کا والی بنادیا۔پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی آپ کو اس ولایت پر باقی رکھا بلکہ شام کا سارا علاقہ آپ کے زیر نگین کردیا۔اہل شام میں آپ کی سیرت بہترین سیرت کے طور پر مشہور و معروف تھی۔اور آپ کی رعیت آپ سے سب سے بڑھ کر محبت کرنے والی تھی۔ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور جو تمہیں چاہتے ہوں تم ان کے حق میں دعا کرتے ہو ۔‘‘ [سبق تخریجہ ]
Flag Counter