Maktaba Wahhabi

636 - 702
کچھ ضرر نہ پہنچا سکے گا ‘‘۔ [اختلاف ِامت کا وقوع اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا:] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعلق خبردی ہے کہ : ((أنَّہ سأل ربہ أن لا یسلِط علیہِم عدوا مِن غیرِہِم فأعطاہ ذلِک، وسألہ أن لا یہلِکہم بِسنۃ عامۃ فأعطاہ ذلِک۔ وسألہ أن لا یجعل بأسہم بینہم شدِیدا فمنعہ ذلِک۔)) [سبق تخریجہ ] ’’بیشک آپ نے اپنے رب سے سوال کیا : کہ ان پر باہر سے کو ئی دشمن مسلط نہ ہو؛ یہ دعا قبول ہوگئی۔ اوریہ سوال کیا کہ:انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ کیا جائے۔ یہ بھی قبول ہوئی ۔ پھر یہ دعا کی کہ ان کی آپس میں لڑائیاں نہ ہوں ؛ تو یہ دعا قبول نہ کی گئی ۔‘‘ اپنے علاوہ ان پر کوئی ایسا دشمن بھی مسلط نہ کرے جو ان سب کی جانوں کی ہلاکت کو مباح جائز سمجھے ؛ یہ چیز دے دی گئی اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا مانگی کہ وہ انہیں عام قحط سالی میں ہلاک نہ کرے ؛ یہ چیز بھی دے دی گئی اور میں نے اللہ عزوجل سے سوال کیا کہ ان کی آپس میں ایک دوسرے سے لڑائی نہ ہو تو مجھے اس سوال سے منع کردیا گیا۔‘‘ جو لوگ ہم سے پہلے تھے حق ان میں مغلوب ہوا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ کوئی گروہ کامیاب غالب اور منصور نہیں ہوا کرتا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ جب دشمن کا ان پر غلبہ ہوتا تو ان کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیتا۔جیسا کہ بنی اسرائیل پر دشمن مسلط کئے گئے؛ اور دو بار بیت المقدس و تباہ و برباد کردیا گیا۔ اور ان حکومتیں ختم کرد گئیں ۔ الحمد للہ کہ ہم لوگوں کی تلوار کو ہمیشہ کامیابی اور فتح نصیب ہوئی ہے۔اوروہ حق پر قتال کرتے رہے ہیں ۔اوریہ لوگ دین حق اور ہدایت پر قائم رہے ہیں ۔اوروہ دین جسے دیکراللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مبعوث فرمایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہمیشہ سے اس طائفہ مہدیہ یعنی روافض سے دور رہے ہیں اور دور رہیں گے۔اس لیے کہ یہ اہل قبلہ طرف منسوب گروہوں اور لوگوں میں سب سے بڑے ظالم اور جاہل ہیں ۔ اس امت کے بہترین لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے۔ان سے بڑھ کر دین حق اور ہدایت پر کسی امت کا اجتماع نہیں ہوا اور نہ ہی ان سے بڑھ کر کوئی تفرقہ اور اختلاف سے دور تھا۔ ان کے بارے میں نقص اورکوتاہی کی جتنی باتیں نقل کی جاتی ہیں اگر انہیں دوسری امتوں کے احوال پر قیاس کیا جائے تو ان کے مابین جو کچھ ہوا وہ دوسرے لوگوں کا عشر عشیر بھی نہیں اور اگر اس امت کی خیروبھلائی کو دوسری امتوں کے ساتھ مقابلہ کیا جائے تو ان کی خیر کثیر کی نسبت جو کچھ ان کے پاس ہے وہ بہت ہی کم ہے ۔اس میں وہ لوگ جان بوجھ کر یا سہواً غلطی کا شکار ہوتے ہیں جو سفید قمیض میں صرف کالے داغ پر نظر رکھتے ہیں ؛اور وہ کالے کرتے میں موجود سفید ی کو مد نظر نہیں رکھتے ۔یہ بہت بڑی جہالت اور ظلم ہے۔ان
Flag Counter