Maktaba Wahhabi

638 - 702
[عداوت ِ صحابہ اور راہ ِ حق] پس گمراہ فرقوں میں پوری امت میں سے کوئی بھی گروہ ان روافض سے بڑا گمراہ نہیں ہے۔ جیسا کہ رشد و ہدایت یافتہ ساری امت کے مختلف گروہوں میں سے کوئی بھی گروہ اہل حدیث [محدثین] خالص سنت کے پیروکاروں سے بڑھ کر نہیں ۔ یہی تو وہ لوگ ہیں جو صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے نصرت کرتے ہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواص میں سے ہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے امام مطلق ہیں ۔ انہیں ان کے علاوہ کسی دوسرے کی بات پر غصہ نہیں آتا۔ اس لیے کہ ان کا مقصد اللہ اور اس کے رسول کی نصرت ہے۔ جب صحابہ کرام اور پھر محدثین کرام [اہل الحدیث ]خالص سنت کے حاملین دین حق و ہدایت کے زیادہ حق دار تھے؛ اور تمام گروہوں سے زیادہ گمراہی اور کجی سے دور تھے تو رافضہ کا معاملہ ہمیشہ اس کے برعکس رہا ہے۔ یہ بات پہلے واضح ہوچکی ہے کہ اس انسان نے یہ جو کلام ذکر کیا ہے؛ اس میں اتنی زیادہ باطل باتیں ہیں جو کسی بھی عاقل پر مخفی نہیں ہیں ۔ اور ان سے کسی جاہل کے علاوہ کوئی دوسرا انسان استدلال نہیں کرسکتا۔ اس انسان کا شیعہ کے ساتھ تعلق اور روابط تھے۔اور اس نے اپنی ھوائے نفس سے اس میں وہ کچھ داخل کیا ہے جس کا ذکر اس نے اپنی اس کتاب میں بھی کیا ہے۔اور اس پر مستزاد یہ کہ یہ انسان نقلی علوم اور حدیث کا عالم نہیں تھا؛ بلکہ اس کا شمار ان ناقلین تاریخ میں ہوتا ہے جن پر اہل بصیرت لوگ اعتماد نہیں کرتے۔ جس کسی کا صحابہ کرام اور ان کے احوال کے متعلق ایسا ہی علم ہو جیسا کہ اس کتاب میں لکھا گیا ہے تو یاد رہے کہ ایسے انسان کا شمار ذی العقول اور دانشمندوں میں نہیں ہوتا ؛[کجا کہ وہ اہل علم میں شمار ہو]۔ اور جو کوئی علوم نقلیہ کی ان کتابوں کو چھوڑ دے جن کی صحت پر ماہرین منقولات کا اتفاق ہے؛ اور پھر وہ بعض چیزوں کے کتب حدیث میں تواتر کے ساتھ منقول ہونے کا دعو کرے؛ جیسا کہ بعض صحاح ؛ سنن؛ مسانید؛ اور معجمات اور اسماء و فضائل کی کتابوں یا اخبار صحابہ کی کتابوں اور دیگر کتب کے متعلق دعوی کیا گیا ہے؛جیساکہ کتب سیرت و مغازی؛ اگرچہ ان کا مرتبہ کم ہے؛ اور ایسے ہی کتب تفسیر و فقہ ۔ اور ان کے علاوہ دیگر کتب؛ جن میں اگر کوئی گہری علمی نظر سے دیکھے تو اسے تواتر یقینی کے ساتھ اس کی نقل کردہ روایات کے برعکس علم حاصل ہو۔ اور اس کو یہ پکا علم حاصل ہوجائے کہ صحابہ کرام ہی ائمہ رشد و ہدایت اور چراغ نورتھے اور یہ کہ ہر آزمائش اور فتنہ کی اصل جڑ شیعہ اور ان کے ہم مسلک و ہم مشرب لوگ ہیں ۔ اور اسلام پر اکثر تلوار ان لوگوں کی طرف سے ہی چلی ہے۔اور اسے یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ ان کا اصل خمیر منافقین سے اٹھا ہے۔جنہوں نے جھوٹے قصے گھڑ لیے تھے۔اور فاسد آرا و افکار پر مشتمل بدعات ایجاد کرلی تھیں تاکہ وہ اسلام کو تباہ کرسکیں ۔کج فہم اور کم عقل لوگوں کو اپنی ان باتوں سے گمراہ کرسکیں ۔ان لوگوں کی سعی ناکارہ کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ قتل ہوئے۔ یہ پہلا فتنہ تھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ذمہ ڈال دیا گیا۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ یا اہل بیت کی محبت کا عنصر نہیں تھا ؛ بلکہ مقصد یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کے مابین فتنہ کا بازار گرم رکھ سکیں ۔پھر ان لوگوں نے ہی آپ کا ساتھ دیا؛ جن میں
Flag Counter