Maktaba Wahhabi

647 - 702
جب ان میں کوئی اصول فقہ یا اختلافی مسائل میں کوئی کتاب لکھتا ہے؛ جیسے موسوی وغیرہ؛ تو اگر کسی مسئلہ میں علماء کے ما بین اختلاف ہو تو اس سے دلیل لیتے ہیں جو ان کے موافق ہو۔ اور پھر وہی دلائل پیش کرتے ہیں جو اس عالم نے پیش کئے ہیں ۔ اور اپنے معارضین کو وہی جواب دیتے ہیں جو ان دوسرے علماء نے دیے ہیں ۔ تو اس سے جاہل انسان یہ گمان کرنے لگتا ہے کہ اس نے اختلاف اور اصول فقہ یا فقہ میں بہت بڑی اور عظیم الشان کتاب لکھی ہے۔ اور اس جاہل کو نہیں پتہ چلتا کہ اس کا اکثر حصہ اس نے ان علمائے اہل سنت و الجماعت سے استعارہ لیا ہوا ہے جن سے یہ دشمنی رکھتے ہیں اور انہیں کافر کہتے ہیں ۔ اور جن مسائل میں یہ منفرد ہیں وہ سیاہی کے برابر بھی نہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خالی سیاہی نہ ہی نفع دے سکتی اور نہ ہی نقصان دے سکتی ہے۔ اور ان کی ایسی حرکتوں سے انہیں نقصان ہوتا ہے فائدہ نہیں ہوتا۔ شیعہ جن مسائل میں باقی امت سے منفرد ہیں ان میں شیعہ کا اعتماد ا ن ہی اصول سہ گانہ پر ہے [جو کتاب و سنت ، عقل و فکر اور اجماع امت کے خلاف ہیں ] اور ان میں اتنی جہالت اور گمراہی پائی جاتی ہے جو کسی پر بھی مخفی نہیں ۔ یہی حال اصول ؛ زہد ؛ رقائق اور عبادات و دعوات اور دوسرے علوم میں ان کے کلام کا ہے۔ ایسے ہی ان لوگوں میں جو کچھ عبادت اور اچھے اخلاق پائے جاتے ہیں یہ اسی چیز کا کچھ تھوڑا سا حصہ ہیں جس پر جمہور اہل سنت والجماعت قائم ہیں ۔ تیسری فصل:....امامت ِحضرت علی رضی اللہ عنہ کے دلائل شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’تیسری فصل: اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی امامت کے دلائل بیان کیے جائیں گے۔ اس بابت دلائل اتنے زیادہ ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں ۔لیکن ہم ان میں سے اہم ترین دلائل ذکر کریں گے۔اور ان دلائل کو چار طریقوں پر پیش کریں گے: پہلا طریقہ : عقلی دلائل : اس کی پانچ اقسام ہیں : اول:....[ہم کہتے ہیں کہ] امام کا معصوم ہونا ضروری ہے۔ اگر امام کے لیے عصمت کی شرط تسلیم کر لی جائے تو اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا امام ہونا خود بخود لازم آتا ہے۔ پہلا مقدمہ:....[ امام کا وجود اس لیے ضروری ہے کہ] انسان اپنی طبیعت کے لحاظ سے [مدنی]اجتمائی زندگی گزارنے والا ہے ‘ تنہا زندگی بسر نہیں کر سکتا۔اس لیے کہ وہ اپنی بقاء میں کھانے پینے، لباس اور جائے سکونت کا محتاج ہے۔یہ سارے کام وہ اکیلا نہیں کرسکتا؛ بنا بریں قیام حیات کے لیے وہ اعوان و انصار کا محتاج ہے۔تاکہ ان میں سے ہر ایک اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے۔اور اس زندگی کا گزارنا ممکن ہو۔ جب بہت سے انسان ایک جگہ اکٹھے ہوں گے تو ان میں ایک دوسرے پر غلبہ پانے اور حسد کی وجہ سے دنگا و فساد کا خطرہ لاحق ہو گا، اس لیے کہ بسا اوقات انسان کو ایسی چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے جس پر دوسرا شخص قابض ہوتا ہے۔چنانچہ قوت شہوانیہ اسے وہ چیز جبراً حاصل کرنے پر مجبور
Flag Counter