Maktaba Wahhabi

675 - 702
[رافضی اور تقیہ]: رافضیوں کا رأس المال تقیہ ہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اپنے باطن کے خلاف ظاہر کیا جائے جیسے منافقین کرتے ہیں ۔ مسلمان شروع میں انتہائی کمزورتعداد میں بہت کم تھے؛ مگر اس کے باوجود بھی وہ اپنا دین چھپاتے نہیں تھے۔ رافضیوں کا خیال ہے کہ وہ اس آیت پر عمل کرتے ہیں : ﴿لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْہُمْ تُقٰۃً وَ یُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ﴾ [آل عمران۲۸] ’’ایمان والے مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی طرف سے کسی چیز میں نہیں مگر یہ کہ تم ان سے بچو، کسی طرح بچنا اور اللہ تمھیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے۔‘‘ ان کا گمان ہے کہ یہی لوگ مؤمن ہیں ۔جب کہ باقی تمام اہل قبلہ کفار ہیں ۔حالانکہ ان کے ہاں جمہور کی تکفیر کے بارے میں دو قول پائے جاتے ہیں ۔ مگر ہم نے دیکھا ہے کہ ان کے بڑے بڑے مفتی اور ائمہ اپنی کتابوں اور فتاوی میں جمہور مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں ۔ اور انہیں مرتد کہتے ہیں ۔اور ان کے علاقے مرتدین کے علاقے ہیں ۔ان کے ہاں کی مائع چیزوں کونجس کہتے ہیں ۔اوران کا کہنا ہے کہ جوکوئی ان کے مذہب کو چھوڑ کر جمہور کا مذہب قبول کرلے ‘ اور پھر اس کے بعد وہ توبہ کرے‘تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ ان کاعقیدہ ہے کہ پیدائشی مرتد اسلام کی طرف رجوع قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسلام سے مرتد ہونے والے کے بارے میں بعض سلف کا ایک قول ہے۔امام احمد رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت میں یہی منقول ہے۔ وہ کہتے ہیں : مرتد جو کہ کافرتھا؛ پھر وہ مسلمان ہوگیا ؛ پھر وہ کفر کی طرف واپس لوٹ گیا۔ اس کا معاملہ اس انسان سے مختلف ہے جو مسلمان پیدا ہوا ہو۔ جب کہ شیعہ کا یہی عقیدہ پوری امت کے متعلق ہے۔ پوری امت کے لوگ شیعہ کے نزدیک کفار ہیں ۔پس جو کوئی اہل سنت کے مذہب پر چلا ‘ شیعہ کے نزدیک مرتد ہوگیا۔ یہ آیت ان پر حجت ہے۔اس آیت میں اولاً ان مؤمنین سے خطاب ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ ان سے کہا جائے گا: [اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ]: ﴿لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [آل عمران۲۸] ’’ایمان والے مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بنائیں ۔‘‘ باتفاق علماء یہ آیت مدنی ہے اس لیے کہ پوری سورت آل عمران ‘ سورت بقرہ ‘ سورت نساء اور سورت مائدہ مدنی ہیں ۔ یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک عہد میں مدینہ میں اہل ایمان میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو اپنا ایمان چھپاتا ہو‘ اور کافروں کے لیے ظاہر کرتا ہو کہ وہ بھی ان ہی میں سے ہے ۔جیسا کہ رافضی جمہور سے کرتے ہیں ۔ مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت بعض ان مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی جو کفار کے ساتھ محبت کا
Flag Counter