Maktaba Wahhabi

679 - 702
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ لوگوں کو ان کے دوستوں سے پہچانو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ رافضہ اور منافقین کی روحوں کے مابین خالص اتحاد اور یگانگت پائی جاتی ہے اور ان کے مابین مشترکہ اقدار اور مشابہات موجود ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رافضیوں میں بنیادی طور پر منافقت پائی جاتی ہے۔ منافقت کی کئی ایک اقسام ہیں ۔ جیسا کہ صحیحین میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جس شخص میں یہ چاروں خصلتیں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو سمجھ لو کہ اس میں منافق کی ایک خصلت پیدا ہوگئی جب تک کہ اس کو چھوڑ نہ دے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے ؛جب عہد کرے تو توڑ ڈالے ؛جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے اور جب جھگڑا کرے تو آپے سے باہر ہو جائے۔‘‘ [صحیح مسلم:ح۲۱۲] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے : ’’ منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے توجھوٹ بولے جب وعدہ کرے توخلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔‘‘[صحیح مسلم: ح: ۲۱۳] مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی زیادہ ہیں :’’ اور اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔‘‘اہل قبلہ میں سے یہ تین نشانیاں جس گروہ میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں ‘ وہ رافضہ کا گروہ ہے۔ قرآن اس بات پر گواہی دیتا ہے ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے کئی ایک مواقع پر منافقین کے غدر و خیانت اور جھوٹ کے اوصاف بیان کیے ہیں ۔ یہ اوصاف رافضیوں سے بڑھ کر کسی دوسرے گروہ میں نہیں پائے جاتے۔ اورنہ ہی صحابہ کرام کی راہ پر چلنے والے اہل سنت و الجماعت سے کوئی فرقہ اتنا دور ہے جتنا دور یہ لوگ ہیں ۔اہل سنت والجماعت شعب ایمان کے زیادہ مستحق اور نفاق سے بہت زیادہ دور ہیں ۔ جب کہ رافضی ایمان کے شعبوں سے بہت زیادہ دور اورنفاق کے شعبوں کے بہت زیادہ قریب ہیں ۔ سارے گروہوں کا یہی حال جو سنت سے جتنا زیادہ قریب ہوگا وہ ایمان کے اتنا زیادہ قریب ہوگا اور جو بدعت کے جتنا زیادہ قریب ہوگا وہ ایمان سے اتنا دور اور نفاق کے اتنا ہی قریب ہوگا۔ ان تمام باتوں سے واضح ہوجاتا ہے کہ رافضی اس امام معصوم کی اتباع سے بہت زیادہ دور ہیں جس کے معصوم ہونے میں کوئی شک ہی نہیں ؛ وہ امام ہیں خاتم المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ سنت کے برخلاف رافضی جن ائمہ کے معصوم ہونے کا دعوی کرتے ہیں حقیقت میں یہ ایک منافق زندیق کی پیدا کردہ بدعت ہے ۔ جیسا کہ اہل علم نے اس کا ذکر کیاہے ۔ [رافضیت کا بانی کون؟]: متعدد علماء نے ذکر کیا ہے کہ جس شخص نے تشیّع کی بنا ڈالی اور بنا بر نصّ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ قرار دیا وہ ایک زندیق تھا اور دین میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے اس نے ایسا کیا تھا۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتا تھا جو پولس نے نصاریٰ کے ساتھ کیا تھا مگر اسے اپنے مقصد میں وہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی جو پولس کو ہوئی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی
Flag Counter