Maktaba Wahhabi

681 - 702
جو کوئی کسی چیز سے عاجز ہوتا ہے ‘ اسے تو نہ ہی اس بات کا حکم دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس چیزسے منع کیاجاتا ہے۔ اور اگر اسے کسی چیز سے منع کیا جائے یا حکم دیا جائے تو پھر بھی اس کو اس اطاعت پر کوئی ثواب نہیں ملے گا[اس لیے کہ وہ اطاعت پر مجبور ہے ؛ کیونکہ اس سے گناہ کی صلاحیت ہی سلب کرلی گئی ہے]۔پس اس سے ثابت ہوا کہ تمہارے ہاں امام معصیت ترک کرنے پر کسی ثواب کا مستحق نہیں ٹھہرتا اور نہ ہی اطاعت کے کام بجالانے پر اسے کوئی اجر ملے گا یہی تمہارے مذہب میں انتہائی بڑا تناقض پایا جاتا ہے۔ تو پھر اس وقت کوئی بھی مسلمان اس امام معصوم سے بہتر ہوگا جو کہ گناہ کرے اور پھر توبہ کرے۔اس لیے کہ توبہ کرنے سے گناہ مٹ جاتے ہیں ۔ بلکہ ہر گناہ کو نیکی سے بدل دیا جاتا ہے ‘ اور اس کی سابقہ نیکیوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔تو پھر اس صورت میں مکلفین کا ثواب اس امام معصوم سے بہتر ہوگا۔ یہ بھی ان کے عقیدہ میں انتہائی تناقض ہے۔ [دوسرے مقدمہ پر رد؍حضرت علی کے علاوہ معصومین ] : اگر یہ مان لیا جائے کہ : ایک معصوم کا ہونا ضروری ہے : تو پھر شیعہ کا یہ قول کہ : ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی معصوم نہیں ۔‘‘ [یہ صحیح نہیں ]بلکہ بالاتفاق ممنوع ہے۔اس لیے کہ بہت سے عابد و زاہد ؛ صوفیہ اور عساکر اور عوام شیعہ کی طرح اپنے مشائخ کو معصوم قرار دیتے ہیں ۔ان کا دعوی بھی بالکل ویسے ہی ہے جیسے اثنا عشریہ رافضیہ کادعوی۔بسا اوقات اس کے لیے اصطلاح استعمال کرتے ہیں کہ ’’شیخ گناہوں سے محفوظ ہوتا ہے ۔‘‘ اپنے مشائخ کے متعلق یہ عقیدہ رکھنے کے باوجود ان کا عقیدہ ہے کہ عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کے شیوخ سے افضل ہیں ۔ خلفائے راشدین تو بالاولیٰ افضل ہوں گے۔ بہت سارے لوگوں میں اپنے شیوخ کے متعلق بالکل ایسے ہی غلو پایاجاتا ہے جیسے اثنا عشری رافضیوں میں ان کے ائمہ کے بارے میں غلو پایا جاتا ہے ۔ فرقہ اسماعیلیہ والے اپنے ائمہ کو معصوم سمجھتے ہیں ، ان کے امام بارہ ائمہ سے الگ ہیں ۔ بنو امیہ کے اکثر یا بہت سارے متبعین کہا کرتے تھے کہ خلفاء پر حساب و کتاب یا عذاب نہیں ہو گا۔ اور اللہ تعالیٰ ان سے ان امور میں کوئی مؤاخذہ نہیں کریں گے جن میں وہ امام کی اطاعت کررہے ہیں ۔ بلکہ ان پر ہر بات میں امام کی اطاعت واجب ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس بارے میں ان کا کلام بڑا معروف ہے۔ یزید بن عبد الملک نے کوشش کی تھی کہ وہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی سیرت پر گامزن ہو؛ مگر اس کے پاس ان کے مشائخ کی ایک جماعت پیش ہوئی ؛اور انہوں نے اس کے سامنے اللہ وحدہ لاشریک کی قسم اٹھائی کہ جب اللہ تعالیٰ کسی انسان کو حاکم بنا دیتا ہے تو پھر اس کی نیکیاں قبول کرتا ہے اور برائیوں کو معاف کردیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بڑے مشائخ کے کلام میں ولی امر کی مطلق اطاعت کے متعلق بہت زیادہ تاکید پائی جاتی ہے ۔ اور ان کا کہنا ہے کہ جو کوئی حاکم کی اطاعت کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ضرب المثل بیان کی جاتی تھی کہ :
Flag Counter