Maktaba Wahhabi

685 - 702
عصمت کی نفی کرنا خلفاء ثلاثہ سے عصمت کی نفی کرنے کی نسبت زیادہ اولی ہے۔ اور اگر عصمت ممکن ہے تو پھر یہ حضرات اس کے زیادہ حق دار تھے۔ پس اس صورت میں یہ ممکن نہیں ہے کہ ہمارے عقیدہ سے ہمارے خلاف دلیل پیش کی جائے ۔ مزید برآں ہم خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم سے عصمت کی نفی کرتے ہیں ۔چونکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی امام معصوم پیدا نہیں کیا۔ اور اگر یہ بات مان لی جائے کہ کوئی امام معصوم اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے تو پھر اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بعد میں آنے والوں کی نسبت یہ لوگ عصمت کے زیادہ حق دار ہیں ۔ ہمارا عصمت کی نفی کرنا اسی بنیاد پر ہے۔ اس دلیل کی بنیاد پر ہمارا تیسرا جواب یہ بھی ہے کہ : ہم شیعہ سے پوچھتے ہیں کہ انھیں یہ بات کیوں کر معلوم ہوئی کہ علی معصوم تھے اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ معصوم نہ تھے؟ اگر شیعہ کہیں کہ ہمیں اجماع سے اس بات کا علم حاصل ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی معصوم نہ تھا؟اگر وہ کہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت اجماع سے ثابت ہے جب کہ دوسروں کی عصمت اجماع سے ثابت نہیں جیسا کہ وہ اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔ تو ہم اس کے جواب میں کہیں گے کہ: اگر اجماع دین میں حجت نہیں ہے تو شیعہ کا دعویٰ غلط ٹھہرا۔ اور اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت کے اثبات میں اجماع حجت ہے جو کہ اصل ہے؛ تو آپ کی عصمت سے جو چیز مقصود ہے یعنی شریعت کے حفظ و نقل کے بارے میں بھی اجماع حجت ہوگا۔ یہ عجیب بات ہے کہ شیعہ اجماع کو حجت قرار نہیں دیتے مگر اپنے نظریات کے اثبات میں اجماع سے احتجاج کرتے ہیں ۔توپھر ان کوکیسے معلوم ہوگیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی معصوم ہیں دوسرا کوئی معصوم نہیں ؟ [حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عصمت اور دعوی تواتر]: اگر شیعہ کہیں کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معصوم ہونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر متواتر سے ثابت ہے۔‘‘ [تو جواب یہ ہے کہ]:یہ دعویٰ تو اسی طرح ہے جیسے ان کا یہ دعویٰ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت نص سے ثابت ہے۔تو اس صورت میں ان کے ہاں کوئی دوسری مستند دلیل نہ ہوگی۔ چوتھا جواب : مزید براں شیعہ کے نزدیک اجماع اس صورت میں حجت ہے جب اس میں معصوم کا قول ثابت ہو۔ اگر معصوم کی معرفت اجماع پر موقوف ہو تو اس سے دور لازم آئے گا۔ اس لیے کہ اس امام کا معصوم ہونا اس کے اپنے قول پر منحصر ہے۔ اور اس کے قول کا حجت ہونا اسی صورت میں پہچانا جاتا ہے جب یہ بات معلوم ہو کہ وہ معصوم ہے۔ لہٰذا دونوں میں سے کوئی بات بھی ثابت نہ ہوگی۔تواس سے امام کے معصوم ہونے کی ان کی حجت کا بطلان ثابت ہوگیا۔ اس سے یہ بھی اچھی طرح واضح ہوگیا کہ رافضیوں کے ہاں اس اصول میں کوئی مستند علمی دلیل سرے سے ہی موجود نہیں کہ اجماع حجت نہیں ہوتا۔بلکہ ان کے ہاں امت کا اجماع اس وقت تک ممکن نہیں ہوسکتا جب تک اس میں امام معصوم شامل نہ ہو۔ بیشک حجت ان کے ہاں صرف واحد امام معصوم کا قول ہے۔ سو اس صورت میں انہیں ایک مستقل شخص کے علم
Flag Counter