Maktaba Wahhabi

76 - 702
’’اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمھارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آئے، جو تم پر میری آیات بیان کرتے ہوں اور تمھیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے ہوں ؟ وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ یقیناً وہ کافر تھے۔یہ اس لیے کہ بے شک تیرا رب کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں ، جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں ۔‘‘ ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے جنات اور انسانوں سے خطاب کیا ہے؛ اور مخاطبین نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے رسول آئے تھے؛ جو انہیں قیامت کے دن سے ڈراتے او رانہیں آیات پڑھ پڑھ کر سناتے۔ پھر فرمایا: ﴿ ذٰلِکَ اَنْ لَّمْ یَکُنْ رَّبُّکَ مُھْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّ اَھْلُہَا غٰفِلُوْنَ ﴾ ’’یہ اس لیے کہ بے شک تیرا رب کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں ، جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں ۔‘‘ یعنی اس کا سبب یہ ہے ۔ تو معلوم ہوا کہ کسی غافل کو اس وقت تک عذاب نہ دیا جائے گا جب تک ان کے پاس کوئی ڈرانے والا نہ آجائے۔ تو پھر اس بچے کو کیسے عذاب دیا جاسکتا ہے جسے کوئی عقل ہی نہ ہو۔ [ظلم و جور سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہ ] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ظلم و جور سے منزہ اور پاک ہیں ۔ اگر ظلم بذات خود ممتنع ہوتا پھران کو ظلم سے ہلاک کرنے کاتصور بھی نہ کیا جاسکتا۔ بلکہ انہیں جیسے بھی ہلاک کیا جاتا تو جبریہ جہمیہ کے نزدیک ان پر کوئی ظلم نہ ہوتا ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَ مَا کَانَ رَبُّکَ مُھْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثَ فِیْٓ اُمِّہَا رَسُوْلًا وَّتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَا وَ مَا کُنَّا مُھْلِکِی الْقُرٰٓی اِلَّا وَ اَھْلُہَا ظٰلِمُوْنَ ﴾ [القصص ۵۹] ’’اور تیرا رب کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں ، یہاں تک کہ ان کے مرکز میں ایک رسول بھیجے جو ان کے سامنے ہماری آیات پڑھے اور ہم کبھی بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہیں مگر جب کہ اس کے رہنے والے ظالم ہوں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَا کَانَ رَبُّکَ لِیُھْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّ اَھْلُہَا مُصْلِحُوْنَ ﴾(ہود ۱۱۷) ’’ اور تیرا رب ایسا نہ تھا کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے، اس حال میں کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter