Maktaba Wahhabi

78 - 702
تعالیٰ ظلم سے بالکل منزہ اور پاک ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَہَنَّمَ خٰلِدُوْنَo لاَ یُفَتَّرُ عَنْہُمْ وَہُمْ فِیْہِ مُبْلِسُونَo وَمَا ظَلَمْنَاہُمْ وَلٰ۔کِنْ کَانُوْا ہُمْ الظٰلِمِیْنَ o﴾[الزخرف :۷۴ تا ۷۶] ’’بے شک مجر م لوگ جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔ وہ ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اسی میں ناامید ہوں گے۔اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ خود ہی ظالم تھے۔‘‘ [ظلم کے امکان اور امتناع کا مسئلہ ] یہی وہ ظلم ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو منزہ قرار دیاہے؛ اگر یہ ظلم ممتنع ہوتا؛ اس کا کرنا اللہ تعالیٰ کے لیے ممکن نہ ہوتا ؛ تو پھر اس کی نفی یا انکار میں کون سا فائدہ مضمر تھا۔ تو پھر کیا کسی کو خوف ہوتا کہ اس کے ساتھ کوئی ظلم ہوگا۔ ؟ اور پھر اس میں تنزیہ والی کونسی سی بات ہوتی۔ اور جب یہ کہا جائے کہ: اللہ تعالیٰ صرف وہی چیز کرسکتے ہیں جس پر وہ قدرت رکھتے ہیں ؛ تو جواب یہ ہے کہ: یہ بات تو سبھی کو معلوم ہے؛ ہر ایک وہی کچھ کرسکتا ہے جس پر وہ قدرت رکھتا ہو۔ تو پھر اس میں مدح والی کون سی بات ہوئی جس کی وجہ سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ باقی تمام جہانوں کی مخلوق سے جدا او رممتاز ہوئے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ ممکن امور میں سے ظلم بھی ہے؛ جس پر قدرت اور اس کی استطاعت کے باوجود اس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات گرامی کی تنزیہ اور پاکیزگی بیان کی ہے؛ اور اس چیز پر اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور حمد و ثناء بیان کی جاتی ہے۔ بلاشک حمد و ثناء اختیاری امور کے کرنے یا ترک کرنے پر ہوتی ہے۔ جیساکہ قرآن مجید میں عموماً حمد و ثناء بیان ہوئی ہے۔ اور شکر اس سے تھوڑا خاص معنی رکھتا ہے۔ شکر نعمتوں پر ہوتا ہے اور مدح اس کی نسبت عام ہوتی ہے۔ ایسے ہی تسبیح میں تعظیم اور تنزیہ پائی جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کی جاتی ہے تو یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کے لیے جمع کردیے جاتے ہیں ۔ یہ باتیں ہم اپنی جگہ پر تسبیح اور تحمید کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کرچکے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ﴾ ( الانبیاء ۲۶) ’’اور انھوں نے کہا رحمان نے اولاد بنا لی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ اس کے عزت داربندے ہیں ۔‘‘ پس افعال میں سے کسی ایک فعل کو اپنانابھی فعل ہے؛ جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی تنزیہ و تقدیس بیان کی ہے؛ پس اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کچھ افعال ایسے بھی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنی تنزیہ بیان کی ہے۔ اور جبریہ کسی بھی فعل سے اللہ تعالیٰ کو منزہ نہیں مانتے ۔ جامع ترمذی میں روایت کردہ حدیث بطاقہ ہے؛ جسے امام ترمذی نے صحیح کہاہے؛ اور امام حاکم نے بھی اسے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے؛ اس میں ہے: ’’اور اس کے گناہوں کے ننانوے دفتر کھولے جائیں گے۔ ہر دفتر اتنا بڑا ہوگا جہاں تک انسان کی نگاہ پہنچتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا ....آج تجھ پر کچھ ظلم نہ ہوگا۔ تیرے لیے کاغذ کا ایک ٹکڑا ہمارے پاس ہے ۔‘‘
Flag Counter