نوکر کے لئے مالک کا حکم...الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک شخص زید عمر و کاملازم ہے عمرو نے اس کو سفر میں بھیجا اور کہا کہ ریل کے سفر کا ڈیوڑھے درجے کا ٹکٹ لینا اور آگے گاڑی کرایہ کر لینا زید نے تیسرے درجے کا ٹکٹ لیا اور گاڑی کے سفر میں پیدل گیا عمرو یعنی مالک سے کرایہ ڈیوڑھا نحبرایسا اور کرایہ گاڑی کا جو پیدل گیا تھا لیا چون کہ حکم تو آقا کا یہی تھا جو مجر ایسا مگر خرچ اتنا نہیں کیا کہتا ہے کہ میں نے پیدل تکلیف خود اٹھائی ہے میرا حق ہے اب شرع شریف کا کیا حکم ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مالک نے کرایہ کا مالک اس کو نہیں بنایا بلکہ اس کرایہ کر استعمال کے لیے دیا ہے تاکہ وقت بھی کم ملے اور بعض صورتوں میں مالک کی عزت بھی اسی میں ہوتی ہے کہ اس کا نوکر عزت سے جائے اس لئے نوکر اگر اس کرایہ کو بچا کر اپنا لے تو مالک کی مرضی کے خلاف ہے ہاں اگر مالک اجازت دے توجائز ہے ورنہ نہیں، (۳۱جنوری ۱۹۳۱ء) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 442 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |