چوری کیے ہوئے جانور کو ذبح کرنا[ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید نے بکر کی گائے چرالی ، اور کسی دوسرے گاؤں میں لے جاکر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کر لی اس وقت بکر بھی چور کو تالاش کرتا ہؤا آگیا ، جس وقت بکر آیا ، اس کو گاؤں کےلوگوں نے بتادیا کہ زید نے تیری گائے چرا کر یہاں لا کر ذبح کر لی ہے جھٹ بکر نے زید کو جا کر پکڑ لیا ، اور بکر کو قیمت گائے دے کر خوش کر لیا آیا اب یہ گائے مسلمانوں کو کھانی حلال ہے یا حرام ؟ اور ذبح کا کیا حکم ہے ؟ (حافظ فضل الرحمن از علیہ کا ضلع حصار ) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! گوشت کی حرمت مالک کی حق تلفی کی وجہ سے مخفی ، جب اس نے اپنا حق لے لیا تو اب گوشت حلال ہے مگر ذابح کا فعل چونکہ ایسے وقت میں ہؤا ہے جس وقت گائے مسروقہ تھی اور اس کے مالک کا حق اس سے متعلق تھا اس لیے ذابح گنہگارہے اس کو توبہ نصوح کرنی چاہیے ۔ فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 446 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |