Maktaba Wahhabi

1192 - 2029
جنس مختلف ہونے کی صورت میں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آج ایک شخص کومکئی دے کر ہاڑی کو جو چنے یا گندم مکئی کے برابر مقرر کر لینی جائز ہے یا نہیں ؟       (فتاوی نذیریہ ج۶نمبر۵۰)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! برابر ہو یا کم و بیش ہو دونوں حالتوں میں جائز ہے کیوں کہ جنس مختلف ہے،  (۳۰ربیع الاول ۱۳۲۴ء؁) تعاقب مفتی صاحب اہلحدیث نے ۳۰ربیع الاول کے پرچے اہلحدیث میں لکھا ہے کہ آج،  (چیتر کے مہینے ) میں ایک شخص مکئی دے کر ہاڑی کے موقع پر گندم برابر ہو یا کم و بیش ہر دوصورتوں میں لے سکتا سے غالبا ًمفتی صاحب نے وجوہ الربا و رواہ فی السنن الکبرٰی عن ابن مسعود ابی بن کہب و عبداللہ سلام موقو فا علیہم انتہی تلخیص ج۳ ص۲۴۵. وقال الحافظفی بلوع المرام بعد ذکرہ عن علی مرفوتبادلہ شاہد ضعیف عن فضالة  بن صید عند البیہی واخر موقوف عن عبداللہ بن سلام عند البخاری انتہی اقول اخرجہ البخاری فی سناقب عبداللہ بن سلام من طریق سلیمان بن حرب حدیثا شعبہ عن سعید بن ابی بردة عن ابیہ قال اتیت المدینة فلقیت عبداللہ بن سلام فقال الاتجئی فطعمک سویقا و تمر او تدخل فی بیت ثم قال انک بارض الربا بہا فاش اذاکان لک علی رجل حق فاہدی ایسک حمل تبن اوحمل قت فلا تا خذ فانہ ربا انتہی. ،  (بخاری مصری ج۶ص۱۹۴)  (ابو سعید محمد شرف الدین مصحح) مسلم کے الفاظ فاذااختلفت ہذہ الا ۱۰ابن فبیعو اکیف شئتم پر سارا دار و مدار رکھا ہے اور فتوی دیا ہےجس میں انہوں نے مسا محت کی ہے کیونکہ مختلف اجناس کی صورت میں جہاں کہیں بھی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بیع کرنے کی اجازت فرمائی ہے وہاں "یدابید" نقد بیع کرنے کی تاکید کی ہے اور ادہار کو نا جائز قرار دیا ہے چنانچہ دیگر مقامات پر مختلف الفاظ نقل کر کے "یدابید"کے ساتھ مقید فرمایا ہے مسند امام شافعی میں عبادہ صامت سے مرفوع حدیث ہے لا بتیعو الذہب بالذہب الحدیث کے آخر میں ہے کہ گند م کو جو سے اور تمک کو کجھور سے،  (مختلف اجناس )  جس طرح چاہو، بیچو مگر نقد کی صور ت ہونی چاہیئے حتی کہ بخاری شریف اصح المطابع نمبر ۲۹۰جلد اول کے الفاظ : بیعو االذہب بالنضفة واالفضة بالذہب کیف شئتم. کی شرح میں علامہ کرمانی اور علامہ عینی فرماتے ہیں متساو یاد متفاضلا بشرط التقابض فی المجلس صرف ایک مجلس میں نقد کی صورت میں جائز ہے چنانچہ امام بخاری رحمۃاللہ علیہ باب بیع الدینار با لدینا ر نسیاً میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے الفاظ لا ربا الا فی نسیة کی تشریح میں لائے ہیں ہذہ اعند تفی الذہب بالررق والحنطة بالشعیر متفاضلاولا باس یدیہ ابید ولا فیہ تسیئہ نقد اتفاضل. جائز ہے اور مذکورہ سوال کی صورت میں ادھار میں قطعاً جائز نہیں اگر چہ اجناس میں اختلاف ہی کیوں نہ ہو علی ہذا القیاس مولوی عبدالرحمٰن صاحب شرح ترمذی جلد نمبر۲۳۹باب ماجاء ان الحنطة بالحنطتہثلا بشل وکرا ہیة التفاضل فیہ. عبادہ بن صامت کی حدیث کے لفظ:  بیعوا الذہب بالفضة کیف شئتم یدابیہ و بیعو االبرا با لتمر کیف شئتم ید بیہ.کی شرح فرماتے ہیںحالامقبوضا فی المجلس قبل افترا قہما عن الا خر. اسی کی صورت میں جائز نہیں چنانچہ اسی پر امام ترمذی کا فہ اہل علم کا عمل ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے!  فاذاختلف الاجناس فلا باس ان بیاع متفا ضلا اذاکان یدابیہ. مکئی کو جو سے نقد بیچے کی صورت میں کم و بیش جائز ہے اور ادہار جیسا کہ مفتی صاحب نے فرمایا جائز ہے ، ان ارید الاالال صلاح دراقم.  (محمد داؤد ارشد عثمان والہ ضلع لاہور ۱۵ربیع الآخر ۱۳۲۴ء؁)  (جو شخص بھوکا رہا ہو اور نقد لینے  کی اس کو طاقت نہ ہو وہ کیا کرے اس کو متعاقب نے حل نہیں کیا،  (مؤلف) ) اضافہ تشریح مفید راز حضرت العلام مولانا عبدالسلام  (مولوی فاضل ) بتوی س:۔  آج جب کہ عام طور سے مسلمانوں کی معاشی حالت بہت ہی مایوس کن ہے غریب کسانوں کے پاس اساڑھ اور کا تک کے مہینوں میں بونے کے لئے بیج نہیں رہتا ہے مالدار مسلمان ان غریبوں کے حال زار پر توجہ نہیں کرتے مجبور ا مسلمان ہندؤوں کا دروازہ کھٹکھٹا تا ہے ہندو اس شرط پر بیج دیتے ہیں کہ فصل تیار ہونے پر ایک سیر کا سوا سیر لیں گے کسان چارو ناچار ہندو کے ہاں سے سوائی پر بیج لاتا ہے ایسے نازک موقع پر اگر مسلمان ہندؤوں سے سوائی پر بیج نہ لیں تو کھیت پرتی پڑجاتے یعنی خالی رہ جائے نیز خود فاقہ کریں اور لگان کی عدم ادائیگی میں کھیت سے بیدخل ہو جائیں ، ج:۔  یہ سود ہے سود کا لینا دنیا حرام ہے، وَأَحَلَّ اللَّـہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا حدیث میں ہے لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ سلم آکل الربا موکلہ الحدیث مسلم الذہب بالذہب والفضة بالفضةیدابید الخ. اضطراری حالت میں (جس میں وقت خیزیر کھانا جائز ہو جاتا ہے )  جائز ہے جیسا کہ سوا ل سے پتہ چلتا ہے، اللہ اعلم باصواب.  (اہلحدیث دہلی ۱۵جنوری ۱۹۵۲ء؁)   فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 454
Flag Counter