نقدوادھار اورقسطوں میں قیمت میں اضافہ کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ نقد بیع اورادھار وقسطوں کی بیع کی صورت میں قیمت میں اضافہ کرنا شرعا کیسا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! نقدجب معلوم مدت تک ہوتو جائز ہے جب کہ بیع ان شروط پر مشتمل ہو جو شرعاً معتبر ہیں،اسی طرح قسطوں کی صورت میں رقم اداکرنے میں بھی کوئی حر ج نہیں جب کہ قسطیں معروف اورمدت معلوم ہو کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا تَدَایَنتُم بِدَیْنٍ إِلَیٰ أَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْتُبُوہُ﴾ (البقرہ۲/۲۸۲) ‘‘مومنو!جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگوتواس کو لکھ لیا کرو۔’’ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی چیز کی بیع کرنا چاہے تو وہ معلوم ناپ،معلوم وزن اورمعلوم مدت تک کے لئے کرے،اسی طرح صحیحین میں بریرہ رضی اللہ عنہا کہ قصہ موجو د ہے کہ اس نے اپنے مالک سے اپنے نفس کو نواوقیہ چاندی کے بدلے خریدا کہ ہر سال وہ ایک اوقیہ اداکرے گی،یہی بیع بالاقساط،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیع کا انکار نہیں فرمایابلکہ اسےبرقراررکھا اوراس سے منع بھی نہیں فرمایااوراس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ ادھار کی صورت میں نقدوالی قیمت ہی ہویا مدت زیادہ ہونے کی وجہ سے قیمت بھی زیادہ ہو ۔ واللہ ولی التوفیق۔ مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 302 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |