Maktaba Wahhabi

1229 - 2029
(416) سفارش السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سفارش کے بارے میں کیا حکم ہے'کیا یہ حرام ہے؟مثلاً جب میں کوئی ملازمت حاصل کرنا چاہوں یا سکول میں داخلے کا مسئلہ  درپیش ہویا  اس طرح کاکوئی  اور معاملہ  ہو اور  میں کسی سے سفارش کرالوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اولاً:حصول ملازمت  کے سلسلہ  میں سفارش  سےاگر کسی ایسے انسان  کی حق تلفی  ہوتی ہو'جو اس ملازمت کے  لیے  تم سے زیادہ بہتر اور زیادہ حق دار  ہو مثلاً یہ کہ متعلقہ  ملازمت کے   حوالہ  سے اس کی  علمی استعداد زیادہ ہو یا وہ اس کام کو تم سے زیادہ بہتر اندازمیں سرانجام دینے  کی صلاحیت رکھتا ہو و پھر سفارش کرانا حرام ہے' کیونکہ اس شخص پر بھی ظلم ہے جو تم سے زیادہ  حق دار ہے اور یہ حکمرانوں پر بھی ظلم ہے کہ انہیں زیادہ قابل 'مستعد اور باصلاحیت لوگوں سے  محروم کرنا ہے اور یہ امت کے ساتھ بھی زیادتی ہےکہ اسے ان لوگوں کی خدمات سے محروم کرنا ہے جو کام کو زیادہ  بہتر اور موزوں طور  پر سرانجام  دینے کی صلاحیت  رکھتے ہوں اور پھر اس سے عداوت 'کینے ' نفرتیں اور بدگمانیاں بھی جنم لیتی ہیں" جس سے معاشرہ خراب ہوتا ہے اور اگر سفارش سے کسی کا حق ضائع نہ ہوتا ہو یا کسی  کو کوئی نقصان  نہ پہنچتا ہو تو پھر یہ جائز ہے بلکہ شرعاً اس کی ترغیب  بھی دی گئی ہے اور سفارش  کرنے والے کو ان شاء اللہ اجر وثواب بھی ملے گا کیونکہ حدیث سے یہ ثابت  ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (اشفعوا تؤجروا‘ ویقضی اللہ علی لسان نبیہ ماشاء ) (صحیح البخاری ‘الزکاة ‘باب التحریض علی الصدقة والشفاعة فیہا ‘ ح: ١٤٣٢ وصحیح مسلم ‘باب استحباب الشفاعة فیما لیس بحرام ‘ ح: ٢٦٢٧) "سفارش کرو تمہیں اجر وثواب ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی  جو چاہتا ہے فیصلہ  فرمادیتا ہے۔" ثانیاً: مدارس 'دینی  ادارے اور یونیورسٹیاں امت کی فلاح وبہبود کے ادارے ہیں 'ان اداروں میں وہ تعلیم دی جاتی ہے 'جو دین ودنیا کے اعتبار سے منفعت بخش ہے'لہذا امت کے کسی فرد کوان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا دوسروں سے زیادہ حق  نہیں ہے'لہذا ان میں داخلہ  سفارش کی بجائے  دیگر امور  مثلاً میرٹ وغیرہ کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔سفارش کرنے والے  کو اگر یہ معلوم  ہو کہ  اس کی سفارش کی  وجہ سے کوئی ایسا شخص داخلہ سے محروم  ہوسکتا ہے ' جو اہلیت  یا عمر  یا اسبقیت  کے اعتبار سے مقدم ہو تو پھر سفارش  ممنوع  ہوگی کیونکہ  اس میں محروم  رہ جانے والے پر ظلم ہوگا یا وہ کسی  دور دراز اسکول میں داخلہ  لینے پر مجبور ہوجائے گا' جس کی وجہ سے اسے بہت تکلیف ہوگی اور  دوسرے کو راحت اور پھر اس سے معاشرے  میں کدورتیں ' نفرتیں اور خرابیاں بھی  پیدا ہوتی ہیں لہذا ان حالات  میں سفارش  جائز نہیں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص324
Flag Counter