Maktaba Wahhabi

1233 - 2029
(424) کام میں تفریق کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جہاں میں کام کرتا ہوں وہاں کچھ ایسے لوگ  بھی ہیں 'جن کے  عمل اور نصیحت  میں فرق ہے لیکن وہ اس بات  سے بے خبر ہیں'کیا یہ  جائز ہے  مجھے اس صورت  حال میں کیا کرنا چاہیے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کام میں تفریق سے کیا مراد ہے؟ بظاہر  یوں معلوم ہوتا ہے کہ  وہ ایک شخص کو دوسرے  سے مقدم  قرار دیتے ہیں اور یہ ظلم  ہے کیونکہ کام  کرنے والے تمام لوگوں  سے مساوی  سلوک کرنا واجب ہے  اور اگر کام میں فرق کرنے سے مراد یہ ہے کہ  اگر کوئی شخص  ان کے کام کی نگرانی کررہا ہو تو  وہ خلوص اور ہمدردی  کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اگر  کوئی شخص نگرانی نہ کررہا ہو تو پھر  سستی وکوتاہی سے کام لیتے ہیں تو یہ حرام  اور اس کام میں خیانت ہے جو ان کے سپرد کیا گیا ہو اور جس کے بارے میں  انہیں امین س،جھایا گیاہو۔اس صورت حال  میں واجب ہے کہ انہیں  صحیح طریقے سے  اکم کرنے کی  تلقین  کی جائے اور اگر وہ باز نہ آئیں تواپنی ذمہ داری  سے عہدہ  بر آمد  ہونے کے لیے  ان کا معاملہ  متعلقہ حکام  تک پہنچایا جائے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص329
Flag Counter