Maktaba Wahhabi

1240 - 2029
(488) یتیموں کے مال میں تصرف السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا ان  یتیموں کے مال میں تصرف کیا جاسکتا ہے جو خود مالی معاملات کرنے میں کوتاہ ہوں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یتیم کا ولی اس کے مال میں ایسا تصرف کرسکتا ہے  جو یتیم  کے لیے نفع اور فائدہ کا باعث ہو۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلا تَقرَ‌بوا مالَ الیَتیمِ إِلّا بِالَّتی ہِیَ أَحسَنُ حَتّیٰ یَبلُغَ أَشُدَّہُ ۚ...﴿٣٤﴾... سورةالاسراء "اور یتیم  کے مال  کے پاس  بھی  نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ  وہ بہت ہی  پسندیدہ   یہاں تک  کہ وہ جوانی  کو پہنچ جائے۔" یتیم کا والی اس کے مال میں ایسا تصرف  کرسکتا ہے جس  سے اس کا مال بڑھے اور جس میں اس کی مصلحت ہو۔باقی رہا ایسا  تصرف جس سے مال کم ہو یا اسے نقصان پہمچے  تو یہ جائز نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص377
Flag Counter