Maktaba Wahhabi

1266 - 2029
(399) بینک ڈرافت اور ہنڈی کی شرعی حیثیت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بینک  میں ڈرافٹ  اور بعض  تجارتی حضرات  کے ہاں ہنڈی کا ذریعہ چل رہا ہے ہنڈی میں رقم ایک دن یا کم یا زیادہ مگر پھر بھی جلدی  پہنچانے  کی ضمانت  دی جا تی  ہے  فائدہ  یہ ہے  کہ بینک  کے ریٹ  سے زیادہ  ریٹ دیتے ہیں  شائد  بینک  جتنی رقم اجرت کے بہانے کاٹتا ہے یہ پوری کردیتے  ہیں مثلاً اگر بینک ایک  ریال  میں 80۔6روپے دیتا ہے تو یہ 7یا کچھ اوپر پیسے کے حساب  سے دیتے  ہیں  نیز ہمارے  پیسے  ہمارے  گھر  پہنچانے  کا بندوبست  کرتے ہیں پاکستان  کے زر مبادلہ  کو جو نقصان  ہوتا ہے وہ واضح  ہے مگر بعض نے  پھر بھی  اسے سودی  کاروبار  میں شامل  کیا ہے کہ یہ تاجر اس سے سودی  ذریعہ  بنالیتے ہیں ۔واللہ اعلم  کیسے ؟اگر سودی ذریعہ  نہ بنا یا جا ئے تو کیا حکم ہے ؟ایک ڈاکٹر  کی تحقیق دونوں میں سود ثابت کرتی ہے ۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہنڈی کے کا روبار  میں بظاہر  کو ئی قباحت  معلوم  نہیں  ہوتی  کیونکہ  مختلف کر نسیوں  کا کمی بیشی  سے  تبادلہ سود نہیں یہاں جنس کے  اعتبار  سے دونوں مختلف ہیں ۔اور "مختلف الاجناس"کے تبادلہ میں کمی بیشی جائز ہے  پھر اس کمی  زیادتی  کی شرعی طور پر کو ئی حد مقرر  نہیں  ہے  بلکہ  معاملہ  جانبین  کی باہمی  رضا مندی  پر موقوف  ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص706
Flag Counter