Maktaba Wahhabi

130 - 2029
بچوں کی اصلاح کی خاطر ٹی وی رکھنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میر ےگھر میں ٹی ، وی نہیں  ہے اور نہ ہی میں اسے پسند کرتا ہوں، میرے بچے پڑوس میں جا کر ٹی ، وی دیکھ آتےہیں جس سےبچوں کے اخلاق و عادات میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے بچوں کو سزا اس لئے نہیں دیتا کہ اس سےبھی اخلاق پر برا اثر پڑتا ہے کیا ایسے حالات میں مجھے ٹی وی رکھنے کی اجازت ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ٹیلی ویژن دور حاضر کا ایک فتنہ ہے کہ اس کےمتعلق نرم گوشہ رکھنے والوں کا ضمیر بھی چیخ اٹھا ہے کہ اس کے دیکھنے  سے بچوں کے اخلاق و عادات میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے ، جیسا کہ سوال میں اس کی وضاحت ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے:’’جو لوگ ایمانداروں میں فحاشی پھیلانا چاہتے ہیں وہ دنیا اور آخرت میں سزا کے حق دار ہیں۔‘‘(۹/التوبہ:۱۹) اس آیت کریمہ کی زد میں وہ تمام ذرائع و وسائل آجاتےہیں جو فحاشی پھیلانے ،بے حیائی عام کرنے اور ،بداخلاقی کی تعلیم دینے، بے راہ روی پر اکسانے صنفی جذبات بھڑکانے ،جنسی خواہشات ابھارنے اور رقص و سرود کا سامان مہیا کرنےمیں پیش پیش ہیں۔ ٹیلی ویژن ، اگرچہ دنیاوی لحاظ سے بے شمار فوائد و منافع کا حامل ہے لیکن دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی نقصان دہ اور ضرر رساں واقع ہوا ہے۔ بالخصوص نئی پود میں آوارگی اور نوجوانوں میں حیا باختگی پیدا کرنے میں اس میں بہت نمایاں کردار ادا کیا ہے،ہمارے نزدیک ٹیلی ویژن  کے دنیاوی فوائد کے پیش نظر اس کے گھر میں رکھنے کےجواز مہیا کرنا ایک چور دروازہ کھولنا ہے۔ جس کے ذریعے شیطان اور اس کی ذریت کو اپنے گھر میں موقع فراہم کرنا ہے۔ اس کے مفاسد کے پیش نظر مکمل طور پر اس سےاجتناب کرنا چاہیے اور بچوں کو سختی سےمنع کرنا چاہیے، اس لئے اگر بچوں کو تھوڑی بہت سزاد ی جائے تو اس سے بچوں کے اخلاق  متاثر نہیں ہوں گے،جیسا کہ سائل نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے۔ اسلامی غیرت اور دینی حمیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ٹیلی ویژن کے متعلق اپنے اندر کوئی نرم گوشہ نہ رکھا جائے، اس کے نقصانات کی مختصر جھلک یہ ہے کہ ٹیلی ویژن ایسے حیا سوز ڈرامے اور فحش مناظر پیش کرتا ہے کہ انہیں دیکھ کر باحیا انسان کا سرشرم سےجھک جاتا ہے۔ چوری ،ڈکیتی ، ماردھاڑکی عملی تربیت دی جاتی ہے جس سے امن عامہ تباہ و برباد ہورہا ہے، نیز اخلاق و کردار کوبگاڑنے میں بڑا مؤثر کردار سرانجام دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ تصویر کو اس میں نمایاں حیثیت دی جاتی ہے جو فتنہ و فساد کی اصل بنیاد ہے ۔ جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے، ان کے علاوہ اور بھی بےشمار نقصانات ہیں جن کے پیش نظر اس سے کلی اجتناب کرنا ہی مناسب ہے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص460
Flag Counter