Maktaba Wahhabi

1307 - 2029
کیکڑا حلال ہے یا حرام؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ملک میں سرطان یعنی کیکڑے کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔ اور زید اُس کو مچھلی میں شمار کرکے کھاتاہے۔  او ر لوگوں کو حلت کافتویٰ دیتا ہے۔ بکرکہتا ہے کہ یہ عقرب کے مشابہ ہے۔ فرمایئے یہ حلال ہے یا حرام ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سرطان کی حرمت مجھے کسی آیت یا حدیث میں نہیں ملی۔  اس لئے بحکم ذرونی ماترکتم حلال ہے۔ (اہلحدیث 13مئی 1933ء) تعاقب تمباکو کے سوال جواب میں شاید حدیث ذہن میں  نہ رہی ہو بلکہ وہاں تو آیت ۔ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ۔ سے استدلال محدثین نے اسی آیت کی بنا پر سرطان کوبھی حرام فرمایا ہے۔ علامہ دمیری حیات الحیوان میں  بذیل حکم سرطان لکھتے ہیں۔ یرحم الکلہ لاستخباثہ ولما فیہ من الضرر ص 17 ج2) یعنی بوجہ خبیث اور مضر ہونے کے سرطان کا کھانا حرام ہے۔ حافظ عسقلانی  رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں  تحریر فرماتے ہیں۔ ومن المستثنی ایا التمساح والقرش والثعبان والعقرب والسرطان والسلحفاة للا ستخباث والضرر اللا حق من السم ودینلس قیل ان اصلہ السرطان فان ثبت پ23 ص 215) یعنی حلت صید البحر سے مستثنیٰ کیے گئے ہیں۔ (گھڑیال اور قرش عظیم الحبثہ بحری شکاری جانور)اور آبی اژد ہے ار بچھو اور کیکڑے اور کچھوے بوجہ خبیث ہونے کے اور اس نقصان کے جو  ان کے زہر سے آکل کو لاحق ہوتا ہے۔  اور گھونگھے کہ اصل ان کی  سرطان ہی ہے۔ کیونکہ دونوں صدف سے پیدا ہوتے ہیں۔ پس اگر  ایسا ہی ہے۔  تو گھونگھے بھی مثل   کیکڑوں کے حرام ہوں گے۔ انتھیٰ۔ (سیف بنارسی 10 جون 1932ء) فتاویٰ  ثنائیہ جلد 2 ص 109
Flag Counter