Maktaba Wahhabi

1339 - 2029
تمباکو اور سگریٹ کی تجارت اور اس سے صدقہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ تمباکو اور سگریٹ وغیرہ کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کی قیمت اور ان کی تجارت سے حاصل ہونے والے نفع کو صدقہ، حج اور نیکی کے دیگر کاموں میں خرچ کرنا جائز ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! تمباکو، سگریٹ اور دیگر تمام حرام اشیاء کی تجارت ناجائز ہے کیونکہ یہ خبیث اشیاء ہیں۔ ان کے استعمال میں جسمانی، روحانی اور مالی نقصان ہے۔ اگر کوئی شخص صدقہ یا حج یا نیکی کے دیگر کاموں میں خرچ کرنے کا ارادہ کرے تو اسے پاک مال خرچ کرنا چاہیے کیونکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا یہی تقاضا ہے: ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا أَنفِقوا مِن طَیِّبـٰتِ ما کَسَبتُم وَمِمّا أَخرَ‌جنا لَکُم مِنَ الأَر‌ضِ ۖ وَلا تَیَمَّمُوا الخَبیثَ مِنہُ تُنفِقونَ وَلَستُم بِـٔاخِذیہِ إِلّا أَن تُغمِضوا فیہِ...٢٦٧﴾... سورة البقرة "اے مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور جو چیزیں ہم تمہارے لیے زمین سے نکالتے ہیں ان میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرو اور ان کو کبھی نہ لو۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا) (صحیح مسلم‘ الزکاة‘ باب قبول الصدقة من الکسب الطیب...الخ‘ ح: 1015) "بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے اور وہ پاک مال ہی قبول فرماتا ہے۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter