Maktaba Wahhabi

134 - 2029
(498) جاسوسی کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا کسی کی اس لیے جا سوسی کرنا کہ اسے بد نا م کیا جا ئے یا رسوا  کیا جا ئے جا ئز ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس قسم کے امر کو کتاب و سنت کی متعدد نصوص میں حرا م  قراردیا گیا ہے مثلاًارشاد باری تعا لیٰ ہے ۔ ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنُوا اجتَنِبوا کَثیرً‌ا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعضَ الظَّنِّ إِثمٌ ۖ وَلا تَجَسَّسوا وَلا یَغتَب بَعضُکُم بَعضًا ۚ أَیُحِبُّ أَحَدُکُم أَن یَأکُلَ لَحمَ أَخیہِ مَیتًا فَکَرِ‌ہتُموہُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّہَ ۚ إِنَّ اللَّہَ تَوّابٌ رَ‌حیمٌ ﴿١٢﴾... سورة الحجرات "اے اہل ایمان بہت گمان کرنے سے احتراز  کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کو ئی کسی کی غیبت  کرے کیا تم میں سے  کو ئی اس با ت کو پسند  کر ے گا کہ اپنے  مرے ہو ئے بھا ئی  کا گو شت کھا ئے اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے (تو غیبت نہ کرو) اور اللہ کا ڈر رکھو  بے شک اللہ تو بہ قبول کرنے والا مہربا ن ہے ۔’’ اور حدیث میں ہے ۔ «عن ابو ہریرة رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ((ایاکم والظن فان الظن اکذب الحدیث ولا تحسسوا ولا  تجسسوا ولا تناجشوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وکونوا عباد اللہ اخوانا» (وفی روایة) «ولاتنافسوا»(متفق علیہ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :" بدگمانی سے بچو بد گمانی بدترین  جھوٹ  ہے اور نہ معلوم  کر و خبر اور نہ جاسوسی کرو  اور بلا ارادہ خریدکے چیز کے بھا ؤ  کو مت بڑھاؤ  اور نہ آپس میں حسد  کرو اور نہ آپس میں بغض  رکھو  اور نہ اُس میں غیبت کرو  اور سبھی اللہ کے بندے  بھا ئی بھا ئی بن جا ؤ ۔"اور ایک روایت میں ہے ۔"اور نہ حرص کرو  نیز فرمایا :"دوشخصوں کے در میا ن برا ئی دالنے سے بچو  یہ شئی  دین کو تباہ کرنے والی ہے ۔"(ترمذی)اور ایک دفعہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر ارشاد فرمایا تھا ۔ «یامعشر من اسلم بلسانہ ولم یفض الایمان الی قلبہ لا  توزوا المسلمین ولا تعیروہم ولا  تتبعوا عوراتہم فانہ من یتبع عورة اخیہ المسلم یتبع اللہ عورتہ ومن یتبع اللہ عورتہ یفضحہ ولو فی جوف رحلہ» (رواہ ترمذی بحوالہ مشکواة) "اے گروہ لو گو ں کے جو اسلا م لا یا ہے اپنی زبا ن  کے ساتھ اور پہنچا !ایمان اس کے دل میں نہ ایذادو تم مسلما نو ں کو اور نہ عار دلاؤ ان کو اور نہ تلا ش کرو عیب ان کے پس تحقیق جو شخص  کہ ڈھونڈے عیب اپنے بھا ئی  مسلما ن  کا ڈھو نڈے گا ۔اللہ تعا لیٰ عیب اس کا اور جس کا اللہ نے عیب ڈھونڈا وہ اس کو رسوا کردے  گا اگرچہ وہ اپنی سواری کے کجا وے میں ہو۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص780
Flag Counter