Maktaba Wahhabi

1340 - 2029
حرام گانوں کی کیسٹوں کی تجارت اور اس کے لیے دکانیں کرایہ پر دینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ بلا اور مصیبت آج کل بہت عام ہو گئی ہے کہ جگہ جگہ مختلف انواع و اقسام کے گانوں کی کیسٹوں کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ گانوں کی ان کیسٹوں کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یاد رہے کہ یہ کیسٹیں مشتمل ہوتی ہیں: 1۔ تمام اقسام کے آلات موسیقی پر 2۔ عشق، فساد اور مردو عورت کے مابین بے حیائی پھیلانے کی دعوت پر 3۔ گھٹیا گفتگو اور فحش عشقیہ اشعار پر لہذا سوال یہ ہے کہ ان کیسٹوں کو خریدنے اور ان ےک سننے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان کیسٹوں کی تجارت سے حاصل ہونے والے مال کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان کیسٹوں کے کاروبار کرنے والوں کو کرایہ پر دکانیں دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کے لیے کرایہ پر دکانیں دینے والے اور ان کے کاروبار کرنے والوں کو کیسٹیں کریدنے والوں کے گناہ کا بار بھی اٹھانا پڑے گا؟ فتویٰ عنایت فرما کر ثواب حاصل کریں!  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جب یہ کیسٹیں ان امور پر مشتمل ہیں، جن کا آپ نے ذکر کیا ہے کہ ان میں مختلف اقسام کی موسیقی بھی ہے اور مردوں اور عورتوں میں عشق، فساد، اخلاق، فسق و فجور، گھتیا گفتگو اور فحش گانے پھیلا دینے کی دعوت بھی، تو پھر مومن تو کیا، جو اللہ اور یوم آخرت پر ایما رکھتا، اس کے عذاب سے ڈرتا اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو، کسی بھی عقلمند کو یہ شک نہیں ہو سکتا کہ ان کی خریدفروخت اور ان کو دیکھنا اور سننا حرام ہے کیونکہ یہ اخلاق کو خراب اور معاشرہ کو تباہ و برباد کرنے والی ہیں اور امت کو اس مقام پر لے جانے والی ہیں جہاں عام کاص سبھی عذاب الہی کو گرفت میں آ جاتے ہیں۔ ہر اس شخص پر یہ واجب ہے جس کے پاس یہ کیسٹیں ہوں کہ وہ ان کو صاف کر کے ان پر کوئی مفید چیز ریکارڈ کرے۔ ان کیسٹوں کی تجارت سے حاصل ہونے والا مال حرام ہے اور وہ اس کے مالک کے لیے حلال نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (ان اللہ اذا حرم شیئا حرم ثمنہ) (مسند احمد: 1/247 وسنن الدارقطنی: 3/7‘ ح: 2791 واللفظ لہ) "اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو وہ اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے۔" ان کیسٹوں کے کاروبار کرنے والوں کو دکانیں کرایہ پر دینا بھی حرام ہے اور ان کا کرایہ لینا بھی حرام ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے گناہ اور سرکشی پر تعاون کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ...٢﴾... سورة المائدة "اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔" خریداروں کا گناہ انہی پر ہے اور کچھ بعید نہیں کہ ان کے گناہ میں کمی کئے بغیر اس کا کچھ گناہ بیچنے والوں اور انہیں کرایہ پر دکانیں دینے والوں کو بھی ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter