Maktaba Wahhabi

1342 - 2029
خون کی تجارت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ خون کی بیع کے بارے میں کیا حکم ہے نیز کیا خون کی قیمت وصول کرنا جائز ہے یا ناجائز؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! خون ناپاک ہے۔ اس کا استعمال علاج یا کسی اور مقصد کے لیے جائز نہیں ہے خواہ اسے منہ کے ذریعہ استعمال کیا جائے یا شریانوں کے ذریعہ یا کسی اور طریقہ سے کیونکہ ان احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے جن میں حرام اور ناپاک اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنے کی ممانعت ہے۔ مثلا ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان اللہ انزل الداء والدواء‘ وجعل لکل داء دواء‘ فتدبرووا ولا تتداووا بحرام) (سنن ابی داود‘ الطب‘ باب فی الادویة المکروہة‘ ح: 3874) "بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دواء نازل فرمائی ہے اور ہر بیماری کی دواء بھی بنائی ہے تو تم دواء استعمال کرو لیکن حرام اشیاء کو بطور دواء استعمال نہ کرو۔" حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نشہ آور کے بارے میں فرمایا: (ان اللہ لم یجعل شفاءکم فیما حرم علیکم) (صحیح البخاری‘ الاشربة‘ باب شراب الحلواء والعسل تعلیقا) "اللہ تعالیٰ نے اس چیز میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی جس کو تمہارے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔" اس قول کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر فرمایا ہے۔ لیکن مرض کے باعث جب انسان حالت اضطرار کو پہنچ جائے اور خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر "الضرورات تبیح المحظورات" کے اصول پر عمل کیا جائے گا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَمَنِ اضطُرَّ‌ فی مَخمَصَةٍ غَیرَ‌ مُتَجانِفٍ لِإِثمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّہَ غَفورٌ‌ رَ‌حیمٌ ﴿٣﴾... سورة المائدة "ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو بلاشہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔" کہ اگر مرض کے باعث نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر خون دینا نہ صرف جائز بلکہ انسانی جان بچانے کے لیے خون استعمال کرنا واجب ہے لیکن خون کا معاوضہ لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے جیسا کہ ابوداود اور ابن ابی شیبہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لعن اللہ الیہود ان اللہ حرم علیہم الشحوم (فجملوہا) فباعوہا واکلوا اثمانہا) (صحیح البخاری‘ احادیث الانبیاء‘ باب ما ذکر عن بنی اسرائیل‘ ح: 3460 وصحیح مسلم‘ المساقاة‘ باب تحریم بیع الخمر والمیتة...الخ‘ ح: 1582 و مصنف ابن ابی شیبة: 6/444 واللفظ لابی داود‘ ح: 3488 ولا" فجملوہا") "اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر چربیوں کو حرام قرار دیا تو انہوں نے انہیں پگھلا کر بیچ دیا اور ان کی قیمت کھانا شروع کر دی۔" اگر معاوضہ کے بغیر خون کا حصول مشکل ہو تو پھر معاوضہ دے کر حاصل کرنا بھی جائز ہے اور اس صورت میں خون دینے والے کو معاوضہ لینے کا گناہ ہو گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter