تجارتی حصص میں اپنے اصل سرمایہ پر نفع لینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک آدمی نے کچھ تجارتی حصص خریدے اور پھر جب وہ اپنا سرمایہ واپس لینے کے لیے گیا تو کمپنی کے مالک نے اسے اس کے اصل سرمایہ سے چالیس فی صد زیادہ بھی دے دیا تو کیا یہ اضافہ سود شمار ہو گا یا نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر امرواقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کمپنی کے مالک نے حصہ دار کو اس کا اصل سرمایہ دے دیا اور اس پر چالیس فی صد نفع بھی دیا تو یہ جائز ہے بشرطیکہ اس نے اسے نفع دیتے وقت کمپنی کے حصص کا حساب لگا کر ہر حصہ کا نفع معلوم کر کے اس سے اس کے حصص کے مطابق نفع دیا ہو اور وہ اس کے مال کا چالیس فی صد بنتا ہوں تو یہ جائز ہے، سود نہیں ہے اور نہ اس میں جہالت اور نہ غرر (دھوکا) ہے، لہذا جب یہ کمپنی کے مالک سے اس جائیداد کے حصص خریدے اور حصص پر چالیس فی صد نفع کے حساب سے زیادہ قیمت ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص508 فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |