حرام گانوں کی کیسٹوں کے بیچنے والوں کو۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا یہ جائز ہے کہ آدمی اپنی دوکان گانوں کی کیسٹوں اور آلات لہو بیچنے والوں کو کرایہ پر دے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کسی ایسے شخص کو کرایہ پر دوکان دینا جائز نہیں جو اسے ایسی اشیاء کے بیچنے کے لیے استعمال کرے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ مثلاً آلات لہو یا شراب یا سگریٹ وغیرہ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور میں تعاون ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدوٰنِ...٢﴾... سورة المائدة "اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔" اور صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب، اس کے پینے والے، پلانے والے، بنانے والے، جس کے لیے بنائی گئی ہو، اٹھانے والے، جس کے لیے اٹھائی گئی ہو، بیچنے والے، خریدنے والے اور اس کی قیمت کھانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اور یہ اس لیے کہ پلانے والا، بنانے والا، نچوڑنے والا، اٹھانے والا اور بیچنے والا یہ سب لوگ گناہ اور ظلم کی اس بات میں تعاون کرنے والے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص548 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |