Maktaba Wahhabi

1361 - 2029
(467) کچھوے‘ مگرمچھ اور خارپشت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا درج ذیل حیوانات: کچھوے‘ دریائی گھوڑے‘ مگر مچھ اور خارپشت کا کھانا حلال ہے یا حرام؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! خارپشت حلال ہے کیونکہ یہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں داخل ہے: ﴿قُل لا أَجِدُ فی ما أوحِیَ إِلَیَّ مُحَرَّ‌مًا عَلیٰ طاعِمٍ یَطعَمُہُ إِلّا أَن یَکونَ مَیتَةً أَو دَمًا مَسفوحًا أَو لَحمَ خِنزیرٍ‌ فَإِنَّہُ رِ‌جسٌ أَو فِسقًا أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ ۚ...﴿١٤٥﴾... سورة الانعام ’’(اے پیغمبر!) کہہ دیجئے کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں میں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مردار جانور ہو یا بہتا ہوا لہو یا سور کا گوشت‘ کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر اللہ کی سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو‘‘۔ اور پھر اس لیے بھی کہ اصل جواز ہے الایہ کہ دلیل سے عدم جواز ثابت ہو‘ کچھوے کے بارے میں علماء کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ اسے کھانا جائز ہے خواہ ذبح نہ بھی کیا جائے کیونکہ یہ بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أُحِلَّ لَکُم صَیدُ البَحرِ‌ وَطَعامُہُ...﴿٩٦﴾... سورة المائدة ’’تمہارے لیے دریا کی چیزوں کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے‘‘۔ میں داخل ہے‘ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دریا کے بارے میں فرمایا ہے: «ہوا الطہور ماؤہ الحل میتتہ» (سنن أبی داؤد) ’’اس کا پانی پاک اور اس میں مرا ہوا جانور حلال ہے‘‘۔ لیکن زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ اسے ذبح کر لیا جائے تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے۔ مگر مچھ کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ مذکورہ آیت و حدیث کے عموم کے پیش نظر اسے بھی مچھلی کی طرح کھایا جا سکتا ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ اسے کھانا جائز نہیں کیونکہ یہ کچلی والا درندہ ہے لیکن ان میں سے راجح پہلا قول ہے۔ دریائی گھوڑے کا بھی کھانا مذکورہ آیت و حدیث کے پیش نظر جائز ہے اور پھر کسی دلیل سے اس کےخلاف ثابت نہیں ہے اور پھر نص سے ثابت ہے کہ خشکی کا گھوڑا حلال ہے تو دریائی گھوڑا تو بالاولیٰ حلال ہوگا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص424
Flag Counter