Maktaba Wahhabi

1373 - 2029
(479) ذبح کے احکام اور اہل کتاب کا ذبیحہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارا ملک مصر عیسائی‘ یہودی اور کبھی کبھی اشتراکی ممالک سے بھی گوشت درآمد کرتا ہے اور ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے اکثر ممالک میں جانوروں کو اسلامی طریقے سے ذبح نہیں کیا جاتا اور پھر بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ آج کے عیسائی کافر ہیں اور وہ اپنے دین اور اس انجیل کو بھی نہیں مانتے جو آج ان کے ہاتھوں میں موجود ہے‘ ان میں سے اکثر لوگ اپنے دین کو ترک کر کے ملحد ہو چکے ہیں جب کہ کچھ لوگ اس کتاب مقدس پر عمل پیرا ہیں جو اس کتاب سے عبارت ہے جسے ان کے بڑے بڑے پادریوں نے مختلف انجیلوں کی صورت میں مرتب کیا تھا لہٰذایہ اس انجیل کے منکر اور کافر ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تھی حالانکہ وہ انجیل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تھی وہ بھی محرف تھی۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ مشینی آلات سے ذبح کرنے کا طریقہ اسلام کے مطابق بھی ہو تو پھر بھی ضروری ہے کہ مشین کا بٹن دبانے والا شخص مسلمان یا اہل کتاب میں سے ہو اور اب اہل کتاب تو موجود نہیں ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ اس سلسلہ میں اعتبار مشینی آلات کا ہے بٹن دبانے والے انسان کا نہیں تو پھر یہ ذبیحہ قتل شمار ہوگا‘ اس جانور کی طرح جس پر چھری گر گئی ہو اور وہ مر گیا ہو اگر مشینی آلات سے اسلامی طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے مگر ملک اشتراکی ہو تو پھر اس ذبیحہ کا کیا حکم ہوگا؟ آپ حضرات سے امید ہے کہ ان استفسارات کے تمام اجزاء کا جائزہ لے کر تفصیل کے ساتھ جواب عطا فرمائیں گے کیونکہ یہ مسائل بہت سے مسلمانوں کیلئے مشکلات کا سبب بنے ہوئے ہیں اور ہم اس درامد کیے جانے والے گوشت کو کئی سالوں سے نہیں کھا رہے؟ O زمانہ جاہلیت میں عربوں میں یہ دستور تھا کہ ان کے پاس تین پانسے (بے ریش تیر) ہوتے تھے۔ ایک پر لکھا ہوتا تھا کہ افعل (یہ کام کر) دوسرے پر لانفعل (یہ کام نہ کر) اور تیسرا خالی ہوتا تھا۔ جب وہ کوئی کام کرنا چاہتے تو پانسے ڈالتے ۔ اگر افعل والا نکلتا تو اس کام کو کرتے اور اگر لا تفعل والا نکلتا تو اسے نہ کرتے اور اگر خالی نکلتا تو پھر ڈالتے۔ صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو وہاں آپ نے حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں دیکھیں کہ ان کے ہاتھوں میں پانسے بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو تباہ و برباد کرے‘ یہ خوب جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیم و اسماعیل نے کبھی پانسوں سے کام نہیں لیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے پانسوں سے قسمت آزمائی کو گناہ قرار دے کر اس سے منع فرمایا ہے۔ (مترجم)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اولاً: یہودو نصاریٰ ان بہت سے اصولوں کے منکر تھے جو تورات اور انجیل میں ایمان کی حیثیت رکھتے تھے۔ یہودی بعض انبیاء کرام‘ مثلاً: حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے منکر تھے‘ حضرات انبیاء کرام علیہ السلام کو ناحق قتل کرتے تھے‘ انہوں نے تورات کے بہت سے احکام میں تحریف کر دی تھی۔ یہودیوں کی ایک جماعت حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیتی تھی۔ الخ عیسائی یہ کہتے تھے کہ اللہ تین میں سے ایک ہے۔ مسیح اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہے اور یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے منکر تھے… الخ اس سب کچھ کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں اہل کتاب کے نام سے موسوم کیا ہے اور مسلمانوں کیلئے ان کے ذبیحوں کو ان کی پاک دامن عورتوں سے نکاح کو حلال قرار دیا ہے‘ ان کا کفر‘ شرک او راپنی کتابوں میں تحریف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس امر سے مانع نہ تھی کہ ان پر اہل کتاب کے احکام کا اجراء کیا جائے لہٰذا یہ امور قیامت تک مانع نہیں ہیں۔ ثانیاً: آلات سے ذبح کرنے کی صورت میں اگر وہ حصہ قطع ہو جائے جو اسلامی طریقہ کے مطابق ذبح کرنے کی صورت میں ماکول اللحم جانوروں کا قطع کرنا اسلامی شریعت نے ضروری قرار دیا ہے تو پھر یہ چھری سے ذبح کرنے سے مختلف نہیں ہوگا یعنی اگر کسی بھی قسم کے آلہ کو استعمال کرنے سے مقصود جانور کو ذبح کرنا ہے اور اس وقت اللہ وحدہ کا نام لیا جائے تو اس ذبیحہ کو کھانا جائز ہے خواہ ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا یہودی یا عیسائی کیونکہ ہر وہ چیز جو خون بہا دے اوراس پر اللہ کا نام لیا جائے تو اس کا کھانا حلال ہے بشرطیکہ اسے دانت یا ناخن کے ساتھ ذبح نہ کیا گیا ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص438
Flag Counter