Maktaba Wahhabi

1403 - 2029
(515) بجلی کے جھٹکے سے ذبح کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ان جانوروں کا گوشت کھانے کے بارے میں (شریعت کا) کیا حکم ہے جنہیں کسی مسلمان ملک میں بجلی کے جھٹکے کے ذریعے سے ذبح کیا جاتا ہو؟ یعنی اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جانور کو بجلی کے آلہ سے جھٹکا دیا جاتا ہے جس سے وہ زمین پر گر جاتا ہے اور پھر زمین پر گرنے کے فوراً بعد قصاب اسے ذبح کر لیتا ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں بیان کیا گیا ہے کہ بجلی کے جھٹکے سے جانور زمین پر گر جاتا ہے اور زمین پر گرنے کے فوراً بعد قصاب اسے ذبح کر لیتا ہے‘ اگر ذبح کرتے وقت اس جانور میں ابھی تک جان ہو تو اسے کھانا جائز ہے اور اگر اس میں جان نہ ہو تو پھر اسے کھانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں یہ موقوذہ… جو جانور چوٹ لگ کر مر جائے… کے حکم میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام قرار دیا ہے الایہ کہ مرنے سے پہلے پہلے اسے ذبح کر لیا گیا ہو اور ذبح کرنا اسی صورت میں موثر ہو سکتا ہے کہ اس میں ابھی تک زندگی موجود ہو۔ زندگی کا ثبوت ہاتھ یا پائوں یا دم ہلنے سے معلوم ہوگا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزیرِ‌ وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّیَةُ وَالنَّطیحَةُ وَما أَکَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَکَّیتُم...﴿٣﴾... سورة المائدة ’’تم پر طبعی موت مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی حرام ہے جس کو درندے پھاڑ کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو‘‘۔ یعنی جس جانور کو کوئی حادثہ لاحق ہوا ہو توا سے بھی شرط زبح کے ساتھ ہی جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح مذکورہ صورت میں بھی اگر اسے زندہ حالت ہی میں ذبح کیا گیا تو اسے کھانا حلال ہوگا ورنہ نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص476
Flag Counter