Maktaba Wahhabi

1404 - 2029
(516) جب کتابی ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جب کوئی کتابی کسی بکری کو اس طرح ذبح کرے جس طرح کوئی مسلمان ذبح کرتا ہے مگر وہ اس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے تو کیا اس ذبیحہ کا کھانا جائز ہے کیونکہ وہ تو تثلیث (تین خداؤں) پر ایمان رکھتا ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جب کوئی کتابی کسی ذبیحہ کو ذبح کرے اور ہمیں یہ معلوم ہو کہ اس نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے تو اسے کھانا حلال ہے کیونکہ وہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَطَعامُ الَّذینَ أوتُوا الکِتـٰبَ حِلٌّ لَکُم...﴿٥﴾... سورة المائدة ’’اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے‘‘۔ کے عموم میں داخل ہے اور اگر یہ معلوم ہو کہ اس نے غیر اللہ کا نام لیا ہے تو پھر اسے کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ پھر وہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں داخل ہوگا کہ: ﴿وَلا تَأکُلوا مِمّا لَم یُذکَرِ‌ اسمُ اللَّہِ عَلَیہِ وَإِنَّہُ لَفِسقٌ...﴿١٢١﴾... سورة الانعام ’’اور جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھائو کہ اس کا کھانا گناہ ہے‘‘۔ نیز یہ اس ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں بھی داخل ہے: ﴿وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ...﴿٣﴾... سورة المائدة ’’اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے تو وہ حرام ہے‘‘۔ اور اگر ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اللہ کا نام لیا ہے یا اسے ترک کر دیا ہے تو اسے کھانا جائز ہے کیونکہ اصل میں ان کے ذبیحے حلال ہیں جیسا کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا تقاضا ہے: ﴿وَطَعامُ الَّذینَ أوتُوا الکِتـٰبَ حِلٌّ لَکُم ...﴿٥﴾... سورة المائدة ’’اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے‘‘۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص477
Flag Counter