Maktaba Wahhabi

1441 - 2029
(480) رشوت کے بارے میں حکم اور اس کے اثرات السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ رشوت کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! نص  شریعت  اور اجماع امت  کی روشنی میں  رشوت حرام ہے ۔ رشوت  سے مراد وہ چیز ہے  جو کسی حاکم وغیرہ  کو اس لیے دی جائے  تاکہ وہ  حق  سے اعراض کرے  اور اس   شخص  کی خواہش  کے مطابق فیصلہ کردے  ۔ صحیح حدیث میں ہے کہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت  لینے اور  رشوت دینے  والے  پر لعنت فرمائی ہے  اور یہ بھی  مروی ہے کہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رائش  پر بھی لعنت فرمائی ہے ۔اس سے مراد وہ شخص ہے جو دونوں کے درمیان  واسطہ بن کر معاملہ طے کراتا ہے ۔بلاشبہ وہ بھی گناہ   گار ہے اور  مذمت  'عیب  اور سزا کا مستحق ہے  کیونکہ  وہ گناہ اور ظلم  کی باتوں  میں معاون ہے  اور ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ‌ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّہَ ۖ إِنَّ اللَّہَ شَدیدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورةالمائدة "اور (دیکھو) تم نیکی اور پرہیز گاری  کے کاموں  میں ایک  دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ  اور ظلم  کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو'کچھ  شک نہیں کہ اللہ  سخت سزا (د ینے)والا ہے۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص371
Flag Counter