Maktaba Wahhabi

1455 - 2029
خون اور مردار خرید کرمرغیوں کی خوراک بنانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سمہ سٹہ سے محمداکرم دریافت کرتے ہیں۔ کہ ایک آدمی خون اور مردار خرید کر مرغیوں کی خوراک تیار کرتا ہے پھر اس فروخت کرتا ہے اس کے کاروبار کی کیاشرعی حیثیت ہے؟واضح فرمائیں۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شریعت اسلامیہ نے خون اور مردار کو حرام قرار دیا ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان کے مطابق حرام چیزوں کی خریدوفروخت بھی حرام اور ناجائز ہوتی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فتح مکہ کے وقت اعلان فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے شراب خنزیر اور  بتوں کی خریدوفروخت کو حرام کردیا ہے۔لوگوں نے دریافت کیا کہ مردار کی چربی سے کشتیوں کو روغن اور چمڑے کو نرم کیاجاتاہے نیز لوگ روشنی کے لئے بھی اسے استعمال کرتے ہیں  تو آپ ﷺ  نے  فرمایا:'' کہ اس کا استعمال بھی حرام ہے اس کے بعد  فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں کوغارت کرے ان پرمردار کی چربی حرام تھیں۔ انہوں نے اسے گرم کرنے کے بعد فروخت کرناشروع کردیا اور اس کی قیمت لگانے لگے۔''(صحیح بخاری) بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جب اللہ کسی قوم پر کوئی چیز حرام کردیتے ہیں۔ تو اس کی خریدوفروخت اور اس کی قیمت وغیرہ بھی حرام ہوجاتی ہے۔(ابو دائود) خون اور مردار چونکہ نص قرآن سے حرام ہیں  لہذا ن کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔اس بنا پر مرغیوں کی خوراک بنانے کے لئے خون اور مردار کی خریدوفروخت درست نہیں یہ کوئی مجبوری یا اضطراری حالت نہیں ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے بے شمار ذرائع معاش پیدا کر رکھے ہیں۔ لہذا اس حرام کاروبار کی بجائے کوئی اور ذریعہ معاش کرلیاجائے چونکہ کسب حلال کو عبادت کی مقبولیت میں بڑا دخل ہے۔نیز ایک مسلمان کی شان کے بھی خلاف ہے۔ کہ وہ ذریعہ معاش کا بہانہ بنا کر ایک حرام کو اختیار کیے رکھے البتہ خریدے بغیر اگر کہیں سے خون وغیرہ مل جائے تو مرغیوں کی خوراک تیا ر کی جاسکتی ہے۔لیکن اس تیار شدہ خوراک کی خریدوفروخت پھر بھی حرام ہی رہے  گی صرف مرغیوں کو یہ خوراک کھلائی جاسکتی ہے۔اسے بطور کاروبار نہیں اختیار کیاجاسکتا بہتر ہے کہ کوئی اور کاروبار تلاش کرلیاجائے۔تاکہ اس حرام اور ناجائز کمائی سے دور رہا جاسکے اور عبادت کے طور پر کی ہوئی محنت بے سود ثابت نہ ہو۔(واللہ اعلم بالصواب) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص261
Flag Counter