Maktaba Wahhabi

1460 - 2029
انعامی پیکٹ خریدنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ صوبہ بلوچستان سے عبد الرحمٰن کھوسہ لکھتے ہیں کہ ہمارے ایک دوست نے اپنی دکان کے لئے انعامی پیکٹ خریدا جس میں چند  پرچیاں ہوتی ہیں۔فی پرچی ایک روپیہ کے حساب سے اسے فروخت کیا جاتا ہے۔کچھ پرچیاں خالی ہوتی ہیں۔ اور کچھ میں ایک روپیہ کے برابر مالیت کاانعام ہوتا ہے اور بعض میں ایک روپیہ سے زیادہ بھی انعام لکھا ہوتا ہے اگر یہ پیکٹ  فروخت ہوجائے تو بیس پچیس روپے نفع ہوتا ہے۔آیا شرعاً یہ کاروبار جائز ہے۔۔۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ کاروبار شرعاً ناجائز ہے۔ کیوں کہ اس میں محض اتفاق سے قسمت آزمائی کی جاتی ہے۔اور اس قسم کی لاٹری دور جاہلیت میں بھی رائج تھی۔جسے قرآن کریم نے حرام کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ''اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب جوا تھا ن اور قسمت آزمائی کے یہ تیر سب گندے اور شیطانی کام ہیں ان سب سے اجتناب کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔''(6/الانعام :90) دور جاہلیت میں کامیابی یاناکامی کے لئے تیروں کے ذریعہ فال نکالی جاتی تھی۔اور صورت مسئولہ میں انعامی پرچی کے ذریعے قسمت آزمائی کی جاتی ہے  بنیادی طور پر ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پھر کاروبار کے لحاظ سے بھی منع ہے۔کیونکہ اس میں ایک طرف   جہالت پائی جاتی ہے۔وہ اس طرح کہ خریدار کوکوئی پتہ نہیں ہے کہ اس کی خریدی ہوئی پرچی میں کیا لکھا ہے شریعت کی نظر میں ہر وہ کاروبار ناجائز ہے جس میں جہالت یا دھوکہ  پایا جاتا ہو لہذا اس قسم کی قسمت آزمائی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص265
Flag Counter