طوطا کی حلت و حرمت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جو ہر آبا د سے طا لب حسین پو چھتے ہیں کیا طو طا حلا ل ہے یا حرا م؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حرا م پر ندں کے متعلق شر یعت کا ضا بطہ یہ ہے کہ وہ ذی مخلب یعنی چنگا ل والے ہو ں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے پنجے سے شکا ر کریں یا جھپٹ کر کسی چیز کو پنجے سے پکڑ یں ان کا گو شت حرا م ہے البتہ جو جانور کبھی کبھار پنجے سے پکڑ کر کھا تے ہیں وہ اس حر مت میں شا مل نہیں ہیں طو طا اس آخری قسم سے سمجھا جا تا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص456 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |