Maktaba Wahhabi

1484 - 2029
فیملی پنشن، بیمہ پالیسی اور جی پی فنڈ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے دفتر میں ایک آدمی حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوگیا ہم نے مندرجہ ذیل رقوم اس کی بیوہ کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیں(۱)فیملی پنشن(۲)بیمہ پالیسی کی رقم(۳)جی پی فنڈ(۴)سٹاف کی طرف سے جمع شدہ تعاون مرحوم کے والد کا موقف ہے کہ قرآن کریم میں بیان شدہ ضابطہ میراث کے لحاظ سے ان رقوم میں والدین کا بھی حق وراثت بنتا ہے۔ مرحوم کے والد کا موقف کس حد تک درست ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بشرط صحت سوال واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے میت کے ترکہ میں ضابطہ وراثت جاری فرمایا ہے اور ترکہ سے مراد ہر وہ مال ہے جو کوئی شخص چھوڑ کر فوت ہوجائے اور وہ اس کی جائز ملکیت ہو،خواہ وہ جائیداد منقولہ ہو یا غیر منقولہ ،خواہ موت کے وقت وہ اس کے قبضہ میں یا ابھی تک اس پر قبضہ نہ ہوسکا ہو۔ اسی  طرح ہر وہ چیز ا س کے ترکہ میں داخل سمجھی جائے گی،جس کا سبب ملک اس کی زندگی میں قائم ہوچکاتھا مگر وہ اس کی ملکیت میں موت کے بعد داخل ہوئی، جیسا کہ کسی شخص نے کسی کمپنی کے حصص خریدنے کی درخواست دی تھی لیکن وہ حصص ا س کے مرنے کے بعد الاٹ ہوئے،یہ حصص بھی میت کےترکہ میں شمار ہوں گے۔ ترکہ کےمتعلق چند اصولی باتیں حسب ذیل ہیں: ایسا مال جو مرتے وقت میت کے قبضہ میں تھا لیکن شریعت کی نظر میں وہ مال نہیں ،وہ ترکہ  میں شمار نہیں ہوگا،جیسے ذخیرہ شراب وغیرہ۔ جو مال چوری ،خیانت ،رشوت اور غصب کرکے حاصل کیا ہو، وہ بھی میت کے ترکہ میں شامل نہیں کیاجائے گا۔ بیمہ سے حاصل ہونے والی رقم میت کے ترکہ میں داخل نہ ہوگی کیونکہ اس میں واضح طور پر غرر،یعنی دھوکہ پایا جاتا ہے اور یہ رقم کھلے طور پر جوئے کے حکم میں ہے، البتہ میت کی طرف سے اداشدہ رقم اس کے ترکہ میں شمار ہوگی۔ (بیمہ کے متعلق ہمارا تفصیلی فتویٰ عنقریب اشاعت پذیر ہوگا) اسی طرح جی پی فنڈ کے متعلق بھی ہماراتفصیلی فتویٰ شائع ہوچکا ہے کہ اس میں میت کی وہی رقم ترکہ میں شامل کی جائے گی جو اس کی تنخواہ سے ماہ بماہ کاٹی جاتی تھی ۔ اس سے زائد ملنے والی رقم سود ہونے کی وجہ سے اس کے ترکہ میں شمار نہیں ہوگی ۔ اس قسم کے اموال جو اوپر بیان ہوئے ہیں اگر ورثاء انہیں آپس میں بحصہ شرعی تقسیم کرتے ہیں تو وہ اللہ کے ہاں جوابدہ ہیں، جیسا کہ میت کا بھی اس کے متعلق مواخذہ ہوگا،لاعلمی کی صورت میں ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف کردے ۔  میت کی پنشن جو اس کی زندگی میں حکومت یا کسی ادارہ کے ذمے واجب ہوچکی تھی ، وہ میت  کا ترکہ شمار ہوگی کیونکہ یہ رقم حسب قواعد ،ملازمت کی ایک مدت کے اختتام پر ملازم کا حق قرار پاتی ہے اور یہ حق قابل چارہ جوئی عدالت ہوتا ہے۔ اگر پنشن حکومت یا ادارہ کی طرف سے انعام بھی ہو،جیسا کہ بعض اہل علم کا خیال ہے تو بھی اس انعام کو میت کے ترکہ میں ہی شمار کیا جائے گا، جیسا کہ مقتول کی دیت کو اس کے ترکہ میں شمار کرکے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔صورت مسئولہ میں  مرحوم  کی وفات کےبعد جو امدادی فنڈ بیوہ یا اس کے بچوں کو ملا ہے وہ انہی کا حق ہے ۔ والدین  کو اس سے کچھ نہیں ملے گا کیونکہ اسے ترکہ میں شمار نہیں کیا جاسکتا اور جو رقم امدادی فنڈ کے طور پر نہیں اس پر ضابطہ وراثت جاری ہوگا۔ اس میں والدین کا چھٹا حصہ ہے یعنی دونوں (ماں باپ) 6/1، 6/1 کے حق دار ہیں۔ ان میں جو رقم شریعت کی خلاف ورزی پر حاصل ہوئی ہے، اس سے ورثاء کو دستبردار ہوجاناچاہیے۔ (واللہ اعلم) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص275
Flag Counter