Maktaba Wahhabi

1485 - 2029
پلاسٹک سرجری کی شرعی حیثیت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کسی کا پیدائشی طورپر ہونٹ یا کان کٹا ہوا ہوتو اس کی پلاسٹک سرجری کروانا شرعاًکیا حکم رکھتا ہے؟کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اللہ تعالیٰ کا نظام ہے کہ عام طورپر ماں کےپیٹ سےجب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ساخت و بناوٹ اور شکل و صورت کے لحاظ سے مکمل ہوتا ہے لیکن بعض اوقات قدرتی اسباب کےپیش نظر غذائی مواد کی کمی یا کیمیائی تبدیلی کی وجہ سے بچہ ناقص الخلقت پیدا ہوتا ہے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض بچوں کی چار انگلیاں ہوتی ہیں اور بعض اوقات ان کا ہونٹ درمیان سے کٹا ہوتا ہے ، جو صحیح اور درست بات چیت کرنےمیں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ ایسے حالات میں اگر کوئی علاج ممکن ہے تو شریعت نے اس کی اجازت دی ہے۔ آنکھوں کی بینائی اگر ختم ہوجائے تو آپریشن کے ذریعہ اسےبحال کیا جاتا ہے۔ پیدائشی  ٹیڑھے پاؤں اور اوپر نیچے دانت ہموار کئے جاسکتے ہیں۔ شرعاًاس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ عرفجہ بن اسعد کا ناک دور جاہلیت میں جنگ کلاب کےدوران کٹ گیا تھا تو اس نے چاندی کا ناک لگوا لیا، لیکن اس میں تعفن پڑ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سونےکا ناک لگوانے کی اجازت دے دی۔ (نسائی ،الزینۃ:۵۱۶۴) لیکن آج کل اس جدید طریقہ علاج سے غلط فائدہ اٹھایا جارہا ہے کہ ‘‘ اس بازار ’’کی عورتوں کے چہروں پر عمر رسیدگی یا نحوست کی وجہ سے جھریاں پڑجاتی ہیں تووہ اپنے نسوانی حسن کو بحال کرانے کے لئے اسی طریقہ علاج کا سہارا لیتی ہیں۔ ہمارے نزدیک ایسا کرنا جرم و حرام اورناجائز ہے، کیونکہ اس سےدجل اوردھوکہ دینا مقصود ہوتا ہے، اس لئے شریعت ایسے حالات میں فطرت سے چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دیتی ۔ مصنوعی  بالوں کا استعمال بھی اسی وجہ سے ممنوع ہے۔ ہاں قدرتی بال اگانے کا بندوبست بذریعہ سرجری درست ہے تو شریعت میں اس طریقہ علاج کی گنجائش ہے۔ بشرطیکہ اسے غلط طورپر استعمال نہ کیا جائے۔(واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص449
Flag Counter