Maktaba Wahhabi

1490 - 2029
برائلر مرغی کی حلت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ برائلر مرغی ،جس کی تخلیق عموماً غیر فطری ہوتی ہے کیا شرعاً حلال ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سوال میں برائلر مرغی کی تخلیق کے متعلق غیر فطری ہونے کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اگر اس کے غیر فطری ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس کے انڈوں کو مرغی کے نیچے نہیں رکھا جاتا بلکہ مشینی آلات کے ذریعے اس کے بچوں کو حاصل کیا جاتا ہے تو اسے غیر فطری نہیں کہاجاتا ہے، کیونکہ اس کے حصول کےمتعلق طریقہ کار کو تبدیل  کیا گیا ہے، البتہ اس کے متعلق تدریجی عمل وہی ہوتا ہے جو مرغی کے نیچے رکھنے سے ہوتا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ عام طورپر مرغی اکیس دن کے بعد انڈوں سے بچے نکالتی ہے، مشینی طریقہ کار سے بھی اکیس دن درکار ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں جو مشہور ہے کہ مشینی طریقہ سے بچے ایک دن میں نکل آتے ہیں یہ غلط ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسا کہ عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ حضرات حواءعلیہ السلام ابتدائی طورپر ایک بچہ صبح اور ایک بچہ شام کو جنم دیتی تھی، اس مفروضے کا بھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ، دراصل موجودہ سائنس نے جدید آلات سے معلوم کیا ہے کہ مرغی کے نیچے انڈے رکھنے سے روزانہ کتنی گرمی درکار ہوتی ہے جس سے اکیس دن بعد بچے نکل آتے ہیں ، گر می کی یہ مقدار مشینی ذرائع سے انڈوں کو یومیہ دی جاتی ہے اور اکیس دن کے بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں ۔ چونکہ بچے نکلنے اور انڈے مشین میں رکھنے کا عمل روزانہ جاری رہتا ہے۔ اکیس دن کے بعد جن انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں، ان کی جگہ دوسرے انڈے رکھ دیے جاتے ہیں اس سے عوام میں یہ مشہور ہوگیا ہےکہ فارمی مرغیوں کی تخلیق غیر فطری ہے۔حیوانات میں آج کل افزائش نسل کے مصنوعی طریقے ایجاد ہوچکے ہیں۔ خاص طورپر گائے سےزیادہ دودھ حاصل کرنے کے لئے مصنوعی  بار آوری کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ اس کے جائز ہونے میں شک نہیں  ہے،البتہ عورتوں کا بانجھ پن دور کرنے کےلئے مصنوعی طریقے سے اولاد پیداکرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ اس کے بعض طریقے شرعاً جائز نہیں ہیں، البتہ حیوانات کو اس طرح کے مصنوعی مراحل سے گزارنا جائز اور مباح ہے۔ مرغیوں کے متعلق ابھی تک کوئی طریقہ ایجاد نہیں ہوا جسے عمل میں لاکر طبعی طریقہ سے ہٹ کر ان سے انڈے حاصل کئے جاسکیں، البتہ انہیں  ایسی خوراک ضرور دی جاتی ہے جس کے استعمال سے انڈے دینے کے عمل میں تعطل نہیں آتا، بلکہ وہ مسلسل انڈے دیتی رہتی ہیں۔پھر ان مرغیوں کو دو اقسام ہیں، ان میں کچھ حصول گوشت کےلئے ہوتی ہیں اور کچھ کو انڈوں کے لئے رکھا جاتا ہے ۔ انڈوں والی مرغیوں میں مرغ ہوتے ہیں جن سے وہ انڈے دینے کے قابل ہوتی ہیں۔جب وہ انڈے دینا بند کردیتی ہیں تو انہیں گوشت کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے، اس قسم کی مرغیوں کو لیئر کہتے ہیں۔ مرغیوں کی دوسری قسم وہ ہے جوصرف گوشت کےلئے ہوتی ہے انہیں برائلر کہا جاتا ہے، وہ  پیدائش سے چالیس دن تک گوشت کے لئے تیار ہوجاتی ہیں،جب وہ چوزے انڈوں سے برآمد ہوتے ہیں ماہرین کی مدد سے ان میں نر، مادہ کی تمیز کردی جاتی ہے مادہ چوزوں کو ایسی خوراک دی جاتی ہے جس سے وہ گوشت کےلئے جلدی تیار ہوجاتی ہیں۔ اس خوراک میں کچھ حرام اجزاء کی آمیزش ہوتی ہے مثلاً:مردار کا گوشت،ذبیحہ کا خون اور جانوروں کی ہڈیاں وغیرہ ،لیکن ان حرام اجزا پر مشتمل خوراک استعمال کرنے سے ان کی حلت متاثر نہیں ہوتی ہے۔کیونکہ حیوانات حلال و حرام کے مکلف نہیں ،چنانچہ امام بخاری ؒ نےا پنی صحیح میں ‘‘مرغی کے گوشت ’’کے متعلق ایک عنوان قائم کیا ہے۔ اس کے تحت وہ ایک واقعہ لائے ہیں۔حضرت زھدم کہتے ہیں کہ ہم حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کے پاس تھے قبیلہ جرم کے لوگ بھی وہاں موجود تھے اور ہمارا اس  قبیلہ سے بھائی چارہ تھا۔ انہیں کھانا پیش کیا گیا ، اس میں مرغی کا گوشت بھی تھا۔ اس قبیلہ کا ایک آدمی کھانا کھانے کے بجائے الگ تھلگ ہو کر بیٹھ گیا۔اسے پوچھا گیا کہ آپ کے اس طرزعمل کی کیا وجہ ہے؟اس نے وضاحت کی کہ میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا ہے، اس لئے اسے پسند نہیں کرتا ہوں۔حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے فرمایا کہ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے، اس لئے تمہیں بھی تکلف سے کام نہیں لینا چاہیے۔ (صحیح بخاری ،الذبائح:۵۱۵۱۸) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیوانات وغیرہ اس کے مکلف نہیں ہیں کہ وہ حلال غذا استعمال کریں۔ الغرض حلال جانور کا گوشت کھانا جائز ہے، خواہ اسے حرام اجزا پر مشتمل خوراک دی جائے، اس لئے صورت مسئولہ میں برائلر مرغی کا گوشت حلال ہے اور اس کی تخلیق غیر فطری نہیں ۔اگر دل نہ چاہے تو کسی کو کھانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص476
Flag Counter