Maktaba Wahhabi

1513 - 2029
(581) حقہ اور سگریٹ نوشی کی حلت و حرمت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا حقہ  اور سگریٹ  نو شی اسلا م میں حلال ہے یا حرا م ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حقہ سگر یٹ تین  وجو ہا ت کی بناء پر حرا م ہیں ۔ (1)یہ معاشرہ کی  ایک غلط عادت ہے جو بلا فائدہ محض دیکھا دیکھی  شروع کی جا تی ہے ۔ بعد میں چھوڑ نا محا ل ہو جا تا ہے ۔ ﴿إِنَّ المُبَذِّر‌ینَ کانوا إِخو‌ٰنَ الشَّیـٰطینِ...﴿٢٧﴾... سورةالإسراء "اسراف کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں ۔" ظاہر ہے کہ جس شئی کے استعمال سے انسان شیطا ن کا  بھا ئی قرار پا ئے  وہ حرا م ہی ہو گی ۔ پھر قرآن  میں اسرا ف  سے بھی منع فر ما یا گیا ہے ۔ ﴿وَلا تُبَذِّر‌ تَبذیرً‌ا ﴿٢٦﴾... سورة الإسراء "اور  فضول  خر چی  سے ما ل نہ اڑاؤ ۔" اس سے بھی حر مت ثا بت ہو گی (2)حقہ یا سگریٹ وغیرہ میں سخت  قسم کی بد بو ہے حدیث  میں  ہے  جس  شے  سے بنی آدم  ایذا  پا تے  ہیں  اس سے فرشتے  بھی ایذا پاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے کچا پیا ز لہسن کھا کر مسجد  میں آنے سے منع فر ما یا ہے ۔ (3)سنن ابو داؤد  میں حدیث ہے ۔ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المسکر والمفتر (ابودائود) "یعنی "رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے نشہ آور اور جس شئی  سے دما غ میں فتو ر پیدا  ہو نہی کی ہے ۔"فتور کی تعر یف میں صاحب  القا مو س فر ما تے ہیں ۔ «فتر فتورا وفتارا سکن بعد حدة ولان بعد شدة» یعنی " تیزی کےبعد  ٹھہر گیا اور سختی  کے بعد نرم  ہو گیا ۔" اور تا ج العروس  شر ح قا مو س میں ہے ۔ «وعلیہ یحمل الحدیث « نہی عن کل مسکر مفتر والمسکر الذی یزیل العقل والمفتر الذی یفتر الجسد اذا شرب» ای یحمی الجسد ویصیر فتورا» کے یہی معنی ہیں پس  مسکر وہ ہے جو عقل کو زائل کر دے  مفتر وہ ہے جو جثہ کو گر م کر دے اور فتور پیدا کر دے ۔" اور مجمع الجا ر  میں ہے ۔ «ہوالذی اذا شرب احمی الجسد واری فیہ  فتور وہو ضعف وانکسار» یعنی " مفتر وہ ہے کہ جب پئے  تو جثہ  کو گر م  کر دے اور اس میں  فتور پیدا ہو جا ئے ۔ فتو ر کمزوری اور شکستگی  کو کہتے  ہیں ۔" سب لو گ اس بات  سے واقف  ہیں کہ شارب  حقہ اور سگر یٹ  وغیرہ  کو اس کیفیت  کا سا منا کرنا پڑتا  ہے ۔ ان دلائل  سے  معلوم  ہوا کہ بالا چیزیں  مطلقاً حرا م  ہیں۔مزید تفصیل  کے لیے ملا حظہ ہو۔ (فتا ویٰ اہل حدیث 3/318۔320)لشیخینا محدث  رو پڑی  رحمۃ اللہ علیہ ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص860
Flag Counter