Maktaba Wahhabi

1527 - 2029
بولی کی کمیٹی کے بارے میں شریعی حیثیت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ بولی کی کمیٹی کے بارے میں شریعت کیا کہتے ہے ایک آدمی ستر ہزار کی  پچیس ہزار میں بولی لگاکر اٹھا لیتا ہے ،کیا ایسا  طریقہ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مذکورہ صورت واضح سود اور قمار کی شکل ہے ۔ اس سے بچاؤ ہر صورت ضروری ہے ۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ نوٹ سونے کا بدل ہے ۔ اس لیے اس کی بیع نقد کمی و بیشی  کے ساتھ اور ادھار ہے صورت منع ہے چاہے برابر برابر ہو یا کمی بیشی کے ساتھ  ۔ لہٰذا  بولی کی کمیٹی ناجائز  ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ محمدیہ ج1ص667 محدث فتویٰ
Flag Counter