Maktaba Wahhabi

1582 - 2029
(130)نشہ آور ادویات کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اکثرادویات میں نشہ آوراشیاء الکحل وغیرہ استعمال ہوتا ہے توان ادویات کاکیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!  ادویات نشہ اوراشیاءکےعلاوہ بہت ساری اشیاء سے مرکب ہوتی ہیں اوردوسری اشیاء کے ملنے سےان کانشہ زائل ہوجاتا ہے جب ایساہوتوپھراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اب وہ نشہ آورہے ہی نہیں۔ اوریہ  علم ان کیمیاء کے ماہراہل علم سےحاصل ہوتا ہے کہ وہ مختلف اشیاء کوملاکرایک مرکب بناتے ہیں اورپھراس میں تجربات کرتے ہیں اوراس کے آثارفعل ترکیب وغیرہ کوجانچتے ہیں۔ ہاں ایسی دواجس سے نشہ زائل نہ ہواورمخصوص مقداریااس سے زائدپینے سےنشہ دیتی ہوتوایسی دواحرام ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے،کیونکہ صحیح حدیث میں ہے: ((ماأسکرکثیرة فقلیلہ حرام’أوکماقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم)) ‘‘جس چیز کی زیادہ مقدارنشہ دیتی ہواس کی تھوڑی مقدارکا استعمال بھی حرام ہے۔’’ یہ مسئلہ جدیدمسائل میں سے ہے ،لہذا جومتبحراہل علم ہیں اورقرآن وسنت کے علم کےساتھ ساتھ دنیاوی علوم سےبھی واقفیت رکھتے ہیں توانہیں چاہیے کہ وہ بیٹھیں اوران مسائل پرکتاب وسنت کی روشنی میں غوروخوض کریں اورپھرایک محاضرہ رکھیں جس میں عصری علوم کے ماہرین بھی ہوں اورپھر وہ اس پر بحث کریں توجونتیجہ آئے اورانشراح صدرہواورجوتحقیق سےبات ثابت ہواسے مکمل تحقیق کے ساتھ نافذکریں اورکسی سےنہ ڈریں تاکہ اس مسئلہ میں جواشتباہ ہے اورمشکل ہے وہ حل ہوسکے ،لیکن میں اس وقت اس مسئلہ میں اپنی کوئی واضح رائے نہیں دے سکتا۔واللہ اعلم بالصواب ابوالقاسم عفی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس مسئلہ میں اپنے برادرمحترم ومکرم سےتبادلہ خیال کیاتومیں اس نتیجہ پرپہنچا،کہ اقرب الی الصواب بات یہی ہے کہ اس سے بچاجائے،ہرحال میں ۔چلواگرہم تسلیم بھی کرلیں کہ اوراجزاء کے ملنے کی وجہ سے نشہ اس کازائل ہوجاتاہے،لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ کوبیماری قراردیاہےتوجوخودبیماری ہووہ بیماری کوکیسے دورکرے گی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دواء نہیں فرمایا:اگرسارےاطباءاورڈاکٹراکٹھےہوکربھی یہ کہیں کہ یہ شفاء ہے توہم انہیں ہی جھوٹاکہیں گےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےبڑھ کرسچااورکوئی ہوہی نہیں سکتا۔ یہی ہمارامسلک اورہماراعقیدہ ہے،اسی پرہماراایمان ہےاوریہی راہ راست پرچلنےوالوں کاعقیدہ ہوتا ہے ،اگرکوئی یہ جرات کرےاورداکٹرزکی بات کوسچ سمجھے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کوغلط تووہ اپنے ایمان پرغورکرےنوحہ کرےاللہ ہی حق بات فرماتاہے اورراہ راست پرہدایت دیتاہے۔ ممکن ہے کوئی یہ بات کہے کہ اگر اس سے علاج ہورہا ہے تواس میں کیا حرج ہے؟ توان کی خدمت میں عرض ہے کہ اللہ تعالی نے بہت ساری حلال اشیاء بناتات معدنیات جڑی بوٹیاں پیدافرمائیں ہیں کہ جن سےعلاج ممکن ہے توان حلال اشیاء کوچھوڑ کرہم حرام کی طرف کیوں جائیں اوراللہ تعالی کافرمان ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی ٱلدِّینِ مِنْ حَرَ‌جٍ﴾ (الحج:٧٨) ‘‘اللہ نے تمہارے دین میں تم پر کوئی سختی نہیں کی۔’’ توحرج اصلاًتصورنہ کریں بلکہ یہ مصمم ارادہ اورنیت صادقہ اورکتاب وسنت کی اتباع میں ہوتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 491
Flag Counter